• news

نادرا میں غیر ملکیوں کا داخلہ بند، ریکارڈ کی درستگی کیلئے 2 ہفتے دیتا ہوں: چودھری نثار

 اسلام آباد (اے این این+ ثناء نیوز) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نادرا کے نئے   چیئرمین کاتقرر میرٹ پرہوگا، ادارے میں  آٹھ سے دس ہزار سیاسی بھرتیاں کی گئیں، عبوری چیئرمین نادرا بریگیڈئیر زاہد کی طرف سے تنخواہیں بڑھانے کا اعلان واپس لے لیا اور ان سے وضاحت بھی طلب کرلی ہے، ریکارڈ درست کرنے کیلئے افسران کو دو ہفتے کی مہلت دیتا ہوں، طارق ملک کو برطرف کرنے کا بلدیاتی الیکشن یا انگوٹھوں کی تصدیق کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں، انگوٹھوں کی تصدیق کرنے والے شعبے کے سربراہ کو  فری ہینڈ دیدیا، ہم کسی دشمن کو اپنا قومی ڈیٹا چوری نہیں کرنے دیں گے،  غیر ملکیوں کا نادرا میں داخلہ مکمل بند کردیا ہے، چیئرمین سمیت کوئی افسر بغیر اجازت کسی غیر ملکی سے رابطہ نہیں کرسکے گا،  افغانیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی پالیسی پر نظر ثانی جاری ہے، وہ جمعہ کی شام یہاں نادرا ہیڈ کوارٹر میں قائم مقام چیئرمین نادرا متیاز تاجور کی بریفنگ کے بعد نادرا کے افسروں سے خطاب کررہے تھے۔ چودھری نثار نے کہا کہ میں نے اس عمارت میں 1985ء میں سیاست کا آغاز کیا، مجھے افسوس ہے کہ وہ تاریخی اسمبلی ہال تباہ حال ہو چکا ہے، اس تاریخی اسمبلی کے ہال کو تباہ و برباد کردیا گیا جہاں پاکستان کی تاریخ رقم ہوئی ۔ اس ہال میں ذوالفقار بھٹو، جونیجو، ولی خان، نصراللہ، مفتی محمود اور دیگر بڑے بڑے سیاستدان بیٹھتے تھے اور پارلیمانی تاریخ رقم ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ میں نے وزارت داخلہ اور نادرا کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس تاریخی ہال کو پھر سے بحال کرے۔ انہوں نے کہا نادرا حساس اور اہم ادارہ ہے۔ نادرا قانون سے بالا نہیں اسکے قیام پر قوم کے اربوں روپے خرچ ہوئے۔ یہاں کسی فرد کی اجارہ داری نہیں ہے۔ میں سابق چیئرمین نادرا بریگیڈئر معین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں نے بریگیڈئیر معین کو نادرا بورڈ میں شامل کرنے کی پیشکش کی ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ گزشتہ دو چیئرمین زرداری کے متعین کردہ تھے  نیا چیئرمین نادرا آرڈیننس کے تحت نہیں بلکہ ہائیکورٹ کی کمیٹی کے تحت نامزد ہوگا اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سمری بجھوا دی گئی ہے۔ نادرا بورڈ کو مزید موثر فعال متحرک بنایا جائے گا۔ بورڈ کا اجلاس اگلے ہفتے طلب کیا گیا ہے کسی ڈی جی کو نہیں ہٹائوں گا اب کسی کو بہتی گنگا میں ہاتھ نہیں دھونے دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ نادرا کے کل ملازمین سترہ ہزار ہیں 2008 ء سے لیکر ہمارے اقتدار میں آنے تک سیاسی بھرتیاں کی گئیں جو آٹھ سے دس ہزار تک ہیں۔ سرکاری اداروں کی درگت بنا دی گئی  ہم کسی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالیں گے لیکن کارکردگی لازمی شرط ہوگی۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ فاٹا میں آپریشن اور اس بارے میں سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لینے کے لئے حکومتی سطح پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے نادرا کے بیرون ملک تعینات افسروں، ادارے کے اضافی ڈائریکٹرز جنرل، افسروں کے لاکھوں روپے کے بونس معاملات پر ریفرنسز بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھجوانے کا اعلان کیا اور کہا کسی وزیراعظم اور سیاستدانوں کو آن دی ریکارڈ کسی ادارے نے کبھی سکیورٹی رسک قرار نہیں دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ادارے کے بعض افسروں پر خفیہ اداروں کی رپورٹس میں بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان افسران کی سکیورٹی کلیرنس بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے نادرا کے ان ملازمین کو جنہوں نے ریکارڈ میں ہیر پھیر کی ہے کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو ہفتوں میں ریکارڈ کو درست کر لیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔ چودھری نثار علی نے کہا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے نادرا وزارت داخلہ کا ہی ماتحت ادارہ ہے۔ نادرا کے ملازمین کو کسی سیاسی جماعت کے بجائے ریاست کے ساتھ ہی وفاداری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قواعد میں نرمی کر کے ہی مستعفی چیئرمین کو لگایا گیا تھا اور یہ بھی ریکارڈ پر رہے کہ مستعفی چیئرمین ہی نہیں بلکہ اس سے پہلے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کی سربراہی میں نادرا کے مختلف ممالک سے معاہدے ہوئے تھے ریکارڈ کی درستگی ضروری ہے کوئی ایک پیسہ بھی نادرا کیلئے باہر سے لیکر نہیںآیا۔ انہوں نے کہا کہ مستعفی چیئرمین کو نہ ہی اس کے خاندان کے کسی فرد کو ٹیلی فون پر کوئی دھمکی نہیں دی گئی تحقیقات ہو گئی ہیں غلط فہمی کی بنیاد پر ایک پشتو بولنے والے نے کسی کے موبائل فون پر فون کر دیا تھا تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ پشتو بولنے والا شخص اپنے کسی بھائی کا نمبر ملا رہا تھا کہ غلطی سے مستعفی چیئرمین کے متعلقہ اہل خانہ کے کسی فرد کو مل گیا۔ اس فرد نے بھی بتایا ہے کہ اسے کوئی دھمکی نہیں دی گئی تھی انہوں نے کہا کہ سپارکو اور نادرا کی باہمی شراکت سے گاڑیوں کی ٹریکنگ کا سسٹم بنانے کا فیصلہ کیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں آپریشن اور اس بارے میں سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے مشاورت ہو رہی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن