مشرف کی میڈیکل رپورٹ کا متن
لاہور (خصوصی رپورٹ/ نیوز ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کے مقدمہ میں اے ایف آئی سی کی جانب سے جو میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی اس کا متن اس طرح سے ہے: فاضل عدالت کے حکم پر میڈیکل بورڈ بنایا گیا جس کے سربراہ میجر جنرل سید محمد عمران مجید (ایڈوائزر کارڈیالوجی پاکستان آرمڈ فورسز، پروفیسر اور سینئر کارڈیالوجسٹ) تھے۔ ارکان میں بریگیڈیئر صفدر عباس (ڈپٹی کمانڈنٹ، ڈپٹی ڈائریکٹر) بریگیڈیئر محمد قیصر خان (پروفیسر اینڈ ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ آف کارڈیالوجی اے ایف آئی سی اینڈ این آئی ایچ ڈی راولپنڈی)، کرنل محمد افشین اقبال (ٹی آئی) (ایم) پروفیسر ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ کارڈیک سرجری اے ایف آئی سی اینڈ این آئی ایچ ڈی راولپنڈی)۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم نے سی کارونری ڈایاگرام کا تفصیلی معائنہ کیا ہے۔ یہ مرض بہت پیچیدہ اور غیرمتوقع ہے۔ اس کے بارے میں کوئی پیشگوئی کرنا مشکل ہے۔ دل کی شریانوں پر دبائو پڑنے کی صورت میں یہ زندگی کیلئے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ اس سے دل کے دورے کا خطرہ ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ کارونری آرٹری بائی پاس، گرافٹ سرجری وغیرہ کیلئے فوری طور پر کارونری انجیوگرافی کرانے کی ضرورت ہے۔ مریض نے کارونری انجیوگرافی کرانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، انہیں تاہم اپنی مرضی کے مقام کی طبی سہولیات کی جگہ پر کارونری انجیوگرافی کرانے کا حق حاصل ہے، وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ اگرچہ انجیوگرافی، انجیو پلاسٹی، سٹنٹنگ اور دل کی سرجری سمیت تمام سہولیات ملک میں موجود ہیں مگر ملک میں ترقی یافتہ کارڈیک سپورٹ سسٹمز دستیاب نہیں (جس میں لیفٹ وینٹریکولر اسسٹنٹ ڈیوائسز شامل ہیں) جن کا کسی ہنگامی حالت میں مریض کی جان بچانے کیلئے ہونا ضروری ہے۔ مزید پروسیجرز کیلئے مریض کی مسلسل میڈیکل نگرانی کی ضرورت ہے۔ اس رپورٹ میں دل کا ڈایاگرام بنا کر بتایا گیا ہے کہ دل کی شریانوں پر دبائو کے باعث دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔