بھارت پاکستان کو ریگستان بنانا چاہتا ہے ‘ حکمران خواب خرگوش سے بیدار ہوں : ڈاکٹر مجید نظامی
لاہور (خصوصی رپورٹر) میں نے زندگی بھر صحافت کے علاوہ کوئی اور کام نہیں کیا۔ پاکستان میں سب سے مشکل پیشہ اور کاروبار صحافت اور اخبار نکالنا یا چلانا ہے۔ آپ نے صحافت کرنی ہے تو عزت و احترام کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں۔ ہمارا نصب العین پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات وتصورات کے عین مطابق ایک اسلامی فلاحی جمہوری ملک بنانا ہے۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اور مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر امن کی آشا کی بات نہیں ہونی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی اور چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں ڈسٹرکٹ پریس کلب شیخوپورہ کے صدر محمد عظیم نوشاہی کی قیادت میں صحافیوں کے ایک وفد سے خطاب کے دوران کیا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ مجھے آپ سے مل کر بے حد خوشی ہوئی ہے کیونکہ میرا تعلق بھی ضلع شیخوپورہ سے ہے۔ میں جب چوتھی جماعت کا طالب علم تھا اور چوتھی سے پانچویں جماعت میں جانا تھا تو وظیفے کا امتحان دینے شیخوپورہ گیا۔ سچی بات ہے کہ میں ایک لائق طالب ضرور تھا لیکن بہت زیادہ پڑھاکو نہیں تھا۔ اگرچہ مجھے وظیفہ کی ضرورت نہیں تھی لیکن میں نے امتحان دیا لیکن کامیاب نہ ہوسکا جس کا مجھے بہت افسوس ہوا۔ میں نے اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور سے ایف اے کیا یہ وہ زمانہ تھا جب پاکستان بن رہا تھا، بعد ازاں لیاقت علی خان مرحوم نے مجھے تحریک پاکستان اور 1945-46ء کے انتخابات میں کام کرنے کے اعتراف میں مجاہد پاکستان کی سند اور اعزازی تلوار دی۔ میں اس تلوار کو قلم کے ذریعے استعمال کررہا ہوں۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ اپنے اداروں کی نمائندگی ضرور کریں لیکن لفافہ جرنلزم سے احتراز کریں۔ میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میں نے کبھی لفافہ قبول نہیں کیا۔ ایوب خان سے لے کر مشرف تک‘کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے ان کی اس طرح حمایت کی جس کا وہ مستحق نہیں تھا۔ ہم نے صرف ان کی اچھی باتوں کی حمایت کی۔ شاید ہی کوئی ایسا حکمران ہو جس سے ہمارا اٹ کھڑکا نہ ہوا ہو۔ آج یہ خبر چل رہی ہے کہ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ وہ انجیو گرافی کروانے باہر جائیں گے۔ میرا تین بار بائی پاس ہو چکا ہے اور میرے خیال میں انجیو گرافی معمولی بات ہے جس کیلئے باہر جانے کی ضرورت نہیں، وہ اس بہانے یہاں سے نکلنا چاہتے ہیں۔ انہیں عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہئے، اب یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ انصاف کرے کہ ان پر لگائے گئے الزامات غلط یا صحیح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی بننا بے حد مشکل کام اور پیشہ ہے۔ میں نے ’’نوائے وقت‘‘ اخبار کو انتہائی مشکل حالات میں بھی انتہائی کامیابی سے چلایا ہے۔ اب ’’وقت‘‘ ٹی وی کو بھی چلا رہا ہوں اور اس کو میں نے کبھی مادر پدر آزاد نہیں بننے دیا اور نہ ہی اسے بھارت کا شردھالو بنایا، ہم نے اس بات کی بھی اجازت نہیں دی کہ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر حل ہونے تک امن کی آشا کی بات کی جائے۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نوائے وقت کی ادارت سنبھالے ہوئے 52سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے اور شاید میں پاکستان میں واحد ایڈیٹر ہوں جس نے بحیثیت ایڈیٹر 52سال عزت سے گزارے ہیں۔ میں نے کبھی کسی کا احسان برداشت نہیں کیا۔ آج کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس نے ہم سے کوئی کام کروایا ہے۔ میں نے لاہور، اسلام آباد میں کوئی پلاٹ بھی الاٹ نہیں کروایا۔ اگر کسی نے زبردستی بھی کی تو میں نے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ محمد رفیق تارڑ کو صدر بنانے سے قبل میاں محمد شریف، میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم نے آپ کو صدر پاکستان بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے ان سے کہا آپ مجھے ’’نوائے وقت‘‘ کی کرسیٔ ادارت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ میرے لئے نوائے وقت کی کرسیٔ ادارت زیادہ اہم ہے اور میں اس پر کسی چیز کو ترجیح نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے محمد خان جونیجو جیسا شریف وزیراعظم کوئی نہیں دیکھا۔ وہ مجھے قائد محترم کہا کرتے تھے جبکہ میں ان سے کہتا کہ آپ میرے لئے یہ الفاظ استعمال نہ کیا کریں۔ انہوں نے زین نورانی کو میرے پاس بھیجا، وہ ایک تقریب کے دوران میرے پاس آئے اس تقریب میں میاں محمد نوازشریف بھی موجود تھے۔ زین نورانی نے مجھے پیغام دیا کہ جونیجو صاحب نے آپ کو گورنر پنجاب لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میاں نواز شریف نے جب یہ بات سنی تو تقریب میں کیک کاٹنے کیلئے ان کے ہاتھ میں موجود چھری نیچے گر گئی۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ فکر نہ کریں میں ہرگز یہ عہدہ قبول نہیں کروں گا۔ میں نے جنرل ضیاء کی مجلس شوریٰ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے صحافت کرنی ہے تو ازراہ کرم عزت و احترام کو پیش نظر رکھیں اگر گزارہ نہ ہو توکوئی اور کام بھی ساتھ شروع کردیں تاکہ دال روٹی چلتی رہے۔ ڈسٹرکٹ پریس کلب شیخوپورہ کے صدر محمد عظیم نوشاہی نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی کا وجود ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ پریس کلب شیخوپورہ کے اراکین نے ڈاکٹر مجید نظامی کی شاندار قومی ملی و صحافتی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کھڑے ہو کر زوردار تالیاں بجاکر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ پرویز عامر چغتائی نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی پاکستان کا دوسرا نام ہے اور انہوں نے ہمیشہ پاکستانیت کو اجاگر کیا ہے۔ محمد شفیق بزمی نے کہا کہ آپ ہمارے لئے رول ماڈل ہیں اور ہم آپ کے مشن میں آپ کے ساتھ ہیں۔ اسد اللہ وٹو نے کہا کہ ہم آپ کی رہنمائی میں مثبت اور تعمیری صحافت کر رہے ہیں اور آئندہ بھی ایسا کرتے رہیں گے۔ بعدازاں سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے مظہر اقبال شیرازی کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے ماضی میں جو فیصلے بھی کئے وہ ملک و ملت اور اپنے بہترین مفاد میں کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک سال میں 13لاکھ طلبا وطالبات تک اپنا پیغام پہنچا چکے ہیں اور انہیں یہ بتا رہے ہیں کہ نظریۂ پاکستان کیا ہے، پاکستان کیسے بنا اور ہندو ہمارا ازلی دشمن کیوں ہے۔ وہ ہماری شہ رگ یعنی کشمیر پر قابض ہے اور ہمیں پانی سے محروم کرکے پاکستان کو ریگستان میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس ملک پر کسی فوجی کو حکومت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ہمیں پرویز مشرف سے نجات ملی اور آپ دعا کریں کہ اب فوجی حکمران آنے بند ہو جائیں۔ سید سرور بخاری کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ آج پاکستان میں بہت مسائل ہیں۔ یہ ملک حضور نبی کریمﷺ کے نام پر معرض وجود میں آیا آپ سے ہی درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ان مسائل سے نجات دلائیں۔ ارشد جاوید نیازی کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں مسلم لیگ کے اتحاد کی پہلے بھی کوشش کر چکا ہوں اور اب بھی یہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہوں۔ وفد کے اراکین میں عبدالمجید نعیم، اسد اللہ خان وٹو، نذیر بھنڈر، میاں عبدالرؤف، عظیم شیخ، سید ماجد علی شاہ، رانا فلک شیر، ملک محمد عارف، سید علی گوہر، سید ارشد نقوی، ذاکر علی شاہ، سید سرور بخاری، اکرم نسیم خان، محمد عدیل ڈوگر، ارشد جاوید نیازی، مظہر اقبال شیرازی، ذوالقرنین وٹو، محمد شفیق بزمی، محمودالحسن، محمد اکرم باجوہ، محمد اقبال تبسم، پرویز اقبال، ڈاکٹر خضر حیات، شیخ ثناء اللہ اور نصیر احمد چغتائی شامل تھے۔ اس موقع پر جسٹس(ر) منیر احمد مغل اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید بھی موجود تھے۔ پروگرام میں محمد عظیم نوشاہی نے ڈاکٹر مجید نظامی کو گلدستہ بھی پیش کیا۔ قبل ازیں ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں لیڈز یونیورسٹی لاہور کے طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ میں سب سے پہلے آپ کوکورس کی کامیاب تکمیل پر مبارکباد پیش اور اس ایوان میں آپ کی آمد کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میں نے بھی 1954-55ء میں ایم اے پولیٹیکل سائنس کیا ہے۔ میں آپ سے یہی کہوں گا کہ زندگی میں جو کام بھی کریں ٹھیک انداز میں کریں اور نظریۂ پاکستان کا بطور خاص خیال رکھیں۔ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کو بتائیں کہ پاکستان کیوں اور کیسے بنا اور ہندو کس طرح ہمارا ازلی دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی زندگی کیلئے نہایت اہم چیز ہے آپ روز یہ خبریں پڑھ اور سن رہے ہیں کہ بھارت نے فلاں دریا پر اتنے ڈیم تعمیر کر لئے ہیں یہی صورتحال رہی تو ملک ریگستان بن جائے گا۔ آج ہمارے حکمرانوں کو خواب خرگوش سے بیدار ہونا ہو گا۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ اپنی زندگی میں نظریۂ پاکستان کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں۔