سندھ میں مسلم لیگ ن کے ناراض رہنمائوں کو جلد منا لیا جائے گا
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعظم محمد نواز شریف کے قریبی حلقے نے بتایا ہے کہ سندھ میں ناراض مسلم لیگیوں کو جلد منا لیا جائے گا۔ سندھ کی صوبائی تنظیم کا صدر بھی جلد مقرر کر دیا جائے گا جو کہ پرانا سندھی ہو سکتا ہے۔ سندھ میں پارٹی صدر کا عہدہ سید غوث علی شاہ کے مستعفی ہونے کے بعد خالی چلا آ رہا ہے جبکہ پچھلے دنوں مزید صوبائی عہدیداروں نے بھی استعفیٰ دیئے جن میں سندھ نیشنل فرنٹ کے مسلم لیگ (ن) میں ادغام کے بعد ممتاز علی خان بھٹو کے ساتھ مسلم لیگ (ن) میں آنے والے چار نائب صدر اور چار جوائنٹ سیکرٹری شامل ہیں۔ ممتاز بھٹو کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ممتاز بھٹو کا نواز شریف سے اختلاف اس بنا پر ہے کہ وہ سندھ میں مسلم لیگ (ن) کو پیپلزپارٹی والا مقام دلانے کے خواہاں ہیں اور اس کے لئے کوشش کرتے رہے جس کے باعث پیپلز پارٹی بالخصوص آصف علی زرداری اور قائم علی شاہ ان کے اور ان کے ساتھیوں کے دشمن بن گئے۔ مسلم لیگ ن میں ضم ہونے کے بعد ممتاز بھٹو کی لاڑکانہ میں 3500 ایکڑ زمین پر جرائم پیشہ افراد کے ذریعے قبضہ کروایا گیا اور پھر وہاں سندھ پولیس لگا دی گئی ہے۔ امیر بخش بھٹو کے خلاف قتل کی 7 ایف آئی آر درج کروائی گئی ہیں جبکہ ان کے ساتھیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے گئے۔ سینکڑوں جھوٹے مقدمات درج کروائے گئے۔ گرفتاریاں ہوئیں، یہ تمام صورت حال بارہا وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے علم میں لائی گئی لیکن ان کی مدد نہیں کی گئی۔ وفاق کا نمائندہ گورنر ایم کیو ایم سے سندھ میں بیٹھا ہے اسے تبدیل نہیں کیا گیا۔ چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ کو ہی کہا جاتا کہ جھوٹے مقدمات کا سلسلہ بند کروائیں مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا۔ ممتاز بھٹو اور ان کے ساتھیوں نے اس صورت حال میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے استعفیٰ دیئے تاہم بنیادی رکنیت نہیں چھوڑی۔ ذرائع نے بتایا کہ ممتاز بھٹو کے نادان دوستوں نے میڈیا میں سنسنی پھیلانے کے لئے ممتاز بھٹو اور ساتھیوں کے مسلم لیگ (ن) چھوڑنے اور تحریک انصاف کے ممتاز بھٹو سے رابطوں کی اطلاعات فراہم کیں۔عملاً ممتاز بھٹو مسلم لیگ (ن) کے قائدین کی راہ تک رہے ہیں کہ وہ انہیں منائیں اور ان کی شکایات رفع کریں۔