سیکورٹی فورسز فاٹا میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کے خاتمہ کیلئے آپریشن کرینگی
سیکورٹی فورسز فاٹا میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کے خاتمہ کیلئے آپریشن کرینگی
اسلام آباد (مقبول ملک/ دی نیشن رپورٹ) باخبر ذرائع کے مطابق ملک میں دہشت گردی کیخلاف سرگرم سکیورٹی فورسز فاٹا میں غیرملکی عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کا خاتمہ کریں گی۔ اگرچہ غیرملکی عسکریت پسندوں کی تعداد کے بارے میں کوئی قابل اعتماد انفارمیشن نہیں تاہم ایک عام اندازے کے مطابق انکی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ان کا تعلق وسطی ایشیا، یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ممالک سے ہے۔ سب سے خطرناک غیرملکی شدت پسندوں کا تعلق وسطی ایشیا خصوصی طور پر ترکمانستان، تاجکستان اور ازبکستان سے ہے۔ یہ لوگ پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملوں اور ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ ان میں سے چند غیرملکیوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہے جبکہ زیادہ تر کا تعلق القاعدہ سے ہے جو کارروائیاں کرنے کے بعد واپس افغانستان چلے جاتے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان نے افغان صوبوں کنڑ اور نورستان میں ہیڈ کوارٹرز بنا رکھے ہیں، ان میں افغان باشندے بھی ہیں جو پاکستان، افغانستان سرحد پر پاکستان کی سکیورٹی فورسز پر اکثر حملے کرتے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کو ان شدت پسندوں کے ٹھکانوں کی تلاش کرکے انہیں ہدف بنانے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز کے تعاون کے بغیر یہ ایک کٹھن کام ہے کیونکہ یہ شدت پسند کارروائی کے بعد واپس چلے جاتے ہیں اور پاکستان کی جانب سے تعاون کی درخواستوں پر کان نہیں دھرا جاتا۔ ایک سینئر حکومتی اہلکار کے مطابق یہ صورتحال گھمبیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں افغان سائیڈ سے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ اس اہلکار نے کہا کہ وزیراعظم ڈاکٹر نوازشریف نے حالیہ دورہ کابل کے درمیان سرحدی مینجمنٹ کی ضرورت پر زور دیا تھا مگر افغان حکام نے اس پر کان نہیں دھرا۔ اس اہلکار کے مطابق صرف ایک جانب سے کی گئی کوششوں سے امن و استحکام کا خواب ادھورا رہ جائیگا۔