قوم کے بڑے مذاکرات پر متفق ہیں تو کیوں نہیں کرتے : فضل الرحمن
قوم کے بڑے مذاکرات پر متفق ہیں تو کیوں نہیں کرتے : فضل الرحمن
پشاور (نوائے وقت نیوز+ آن لائن+ اے پی اے) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے صوبہ خیبر پی کے میں مغربی نمائندوں کی حکومت ہے، دنیا میں تہذیبوں کی جنگ لڑی جارہی ہے، خیبر پی کے میں خوبصورت نعروں و تقریروں اور میزائل حملے بند کرنے کے نعروں کو بنیاد بنا کر مغربی ایجنڈم مکمل کیا جا رہا ہے حالانکہ انساینت کی ترقی کا نظام اسلام میں ہے، دین اسلام انقلابی تصور ہے ملک بھر عدم تحفظ کا احساس پھیلا ہوا ہے، طاقت کا استعما ل کسی مسئلے کا حل نہیں، انہوں نے حکومت کو پیشکش کی ہمارا جرگہ موجود ہے جو ملک میں فاٹا میں قیام امن کیلئے مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، مرکزی اور صوبائی حکومتیں طالبان سے مذاکرات کیلئے کنفیوژ کا شکار کیوں ہیں۔ پشاور میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا مغرب نے ہماری تہذیب پر حملہ کیا ہے، آج دنیا میں تہذیبی جنگ لڑی جارہی ہے، مغرب ہماری تہذیب کو تباہ کر رہا ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تحریک انصاف والے اندر کچھ اور باہر کچھ کہتے ہیں، خیبرپی کے میں مغرب کی نمائندہ این جی اوز کی حکومت ہے۔ آج امریکی، یہودی ایجنٹ اپنے آقائوں کے دئیے گئے نعروں کا پرچار کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا قوم کو بے حیائی اور عریانی دی جارہی ہے، آج کوئی مائی کا لال امریکہ زندہ باد کا نعرہ لگا کر سیاست نہیں کر سکتا، خیبرپی کے میں مغرب کے دئیے گئے نعروں کا پرچار جاری ہے، مجھے بھی مغربی ایجنڈے پر لانے کی کوشش کی گئی، مگر میں نہیں مانا، آج خیبرپی کے کی بیورو کریسی فارغ ہے، اسلام آباد کی این جی اوز خیبرپی کے کی فائلیں تیار کرتی ہیں، صوبے میں کوئی منتخب حکومت نہیں، پنجاب میں دھاندلی کا الزام لگانے والا شخص پہلے اپنے صوبے کو دیکھے۔ وفاقی حکومت نے کہا ہے وہ ہمارے بغیرنہیں چل سکتی، حکومت پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق احتجاجی جلسہ میں مطالبہ کیا طالبان کے خلاف آپریشن سے گریز کیا جائے اور مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کئے جائیں۔ اے پی پی اے مطابق انہوں نے کہا فضل الرحمن نیجلسے کے شرکاء سے نااہلوں کو ہٹانے اور امن لانے کا وعدہ بھی لیا۔ جلسے کے شرکا نے قبائلی علاقوں میں ممکنہ فوجی آپریشن اور خیبر پی کے حکومت کیخلاف مختلف قراردادیں منظورکیں۔ جن میں کہا گیا تھا این جی اوز کے ذریعے تعلیمی اصلاحات کے نام پر مغربی ثقافت کو متعارف کرایا جا رہا ہے، صوبائی حکومت اپنی شاہ خرچیاں بند کرے، فرنٹیر ہاؤس اسلام آباد میں اجلاس کے نام پر صوبے کے وسائل لوٹے جا رہے ہیں۔ تبلیغی مراکز، مساجد اور مدارس پرحملوں کی سازش کو بے نقاب کیا جائے اسکے علاوہ آپریشن سے گریز کرکے طالبان کے ساتھ فوری طور پرمذاکرات شروع کئے جائیں۔فضل الرحمن نے کہا قوم امن چاہتی ہے، شریعت کے نام پر بندوق اٹھانے والے کندھوں سے بندوق اتاریں، ہمارا جرگہ قیام امن کیلئے کردار ادا کرنے پر تیار ہے، حکومت پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے۔ قراردادوں میں کہا گیا آپریشن سے گریز کر کے طالبان کے ساتھ فوری طور پر مذاکرات شروع کئے جائیں۔ بدامنی اور اغوا برائے تاوان کے باعث تاجر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، حکومت تاجروں کو تحفظ فراہم کرے۔نجی ٹی وی کے مطابق مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے قوم کے بڑے مذاکرات پر متفق ہیں تو مذاکرات کیوں نہیں کرتے۔ طاقت کا استعمال کسی مسئلے کا حل نہیں، آپریشنز سے دہشت گردی میں کمی نہیں آئی اضافہ ہوا ہے۔