کول پاور منصوبے، دیر آید درست آید
پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے بجلی کی شدید قلت کا شکار ہے جس کے باعث نہ صرف روزمرہ زندگی متاثر ہوئی بلکہ کارخانوں اور صنعتوں کا کام بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا حتیٰ کہ سرمایہ دار دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرف رجوع کرنے لگے جس کے باعث معیشت کی تنزلی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری بھی عروج پر پہنچ گئی۔ توانائی کی کمی دن بدن پاکستانی ترقی کو متاثر کرتی رہی۔ اس وقت دنیا بھر میں بجلی کا 40 فیصد کوئلے کے ذریعے حاصل کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان 63 فیصد جب کہ چین اور جرمنی 60 فیصد بجلی کوئلے سے تیار کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ایک فیصد سے بھی کم ضروریات کوئلے کے ذریعے پوری کی جا رہی ہے جب کہ ماہرین کے مطابق آنے والے برسوں میں عالمی سطح پر کوئلہ ہی بجلی کی پیداوار میں کلیدی کردار ادا کرے گا کیونکہ کوئلے کی قیمتیں ہمیشہ تیل اور گیس کی نسبت مستحکم رہی ہیں۔ کوئلے کے ذریعے پیدا کی جانے والی بجلی سستی ہوتی ہے۔ پاکستان میں کوئلے کے ذخائر موجود ہیں مگر ہنوز اِن سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا جا سکا۔ اس وقت ملک کی مجموعی بجلی کی پیداوار کا 65 فیصد فرنس آئل سے حاصل کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف بجلی کے ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے بلکہ اس مہنگے آئل کو درآمد کرنے کیلئے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بھی صرف کرنا پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں فرنس آئل کے ذریعے بجلی کی پیداوار کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھاری سبسڈی بھی ادا کرنی پڑتی ہے جسکی وجہ سے حکومت بھی دباﺅ کا شکار رہتی ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود یہ قدم انتہائی خوش آئند ہے کہ آخرکار پنجاب حکومت نے اس سرد مہری کو توڑتے ہوئے کول پاور منصوبوں کا اعلان کر کے عوام کو ایک خوشی مہیا کی ہے۔ گزشتہ دنوں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے ان منصوبوں کی اہمیت اور افادیت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب حکومت توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے ذریعے ایک بڑے منصوبے پر عمل درآمد کا فیصلہ کر چکی ہے۔ اس منصوبے کے تحت تین سے پانچ سالوں کے دوران پنجاب میں کوئلے کے ذریعے تقریباً 6 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کا جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے اس میں غیر ملکی کوئلہ استعمال کیا جائے گا۔ اس حکمت عملی کے تحت ایک طرف کوئلے کی موجودہ کانوں میں مکینیکل مائننگ اور دوسری طرف کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کیلئے ایسی ٹیکنالوجی کے حصول کو ممکن بنانا ہے جس میں مقامی طور پر دستیاب نسبتاً کم معیار کا کوئلہ بھی استعمال ہو سکے تاہم فوری ضرورت پوری کرنے کیلئے درآمدی کوئلہ استعمال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں۔ جن مقامات کو کوئلے سے بجلی بنانے کے پلانٹ نصب کرنے کیلئے منتخب کیا گیا ہے ان میں قادر آباد ضلع ساہیوال، بھکھی ضلع شیخوپورہ، حویلی بہادر شاہ ضلع جھنگ، بلو کی ضلع قصور، ترنڈا ساوے والا ضلع رحیم یار خاں اور موضع کرمداد قریشی ضلع مظفر گڑھ شامل ہیں۔ ان مقامات کو منتخب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں سے تیار ہونے والی بجلی کو فوری طور پر نیشنل گرڈ میں ڈالا جا سکے گا کیونکہ یہ مقامات بجلی کے استعمال کے بڑے مراکز کے قریب ہیں اور ریلوے ٹریک اور سڑک کے بھی نزدیک ہیں، نیز ان مقامات پر پانی بھی دستیاب ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ کوئلے کے ذریعے بجلی کی پیداوار پر مبنی منصوبے کا مقصد توانائی کے بحران کو ختم کرنے کی وہ کوشش ہے جس کا وعدہ انتخابات کے دوران کیا گیا تھا۔ یہ منصوبہ انتہائی شفاف عمل کے ذریعے نجی شعبے کے سپرد کیا جائے گا، قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس منصوبے کی تشہیر کی جائےگی۔ ایک انتہائی اہم بات جو اس حوالے سے بتائی گئی وہ یہ تھی کہ جدید ٹیکنالوجی کے تحت لگائے جانے والے ایسے جدید پاور پلانٹس میں فضائی آلودگی پر مبنی مسائل پر بھی بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے اور انشا¿اللہ پنجاب میں بھی ایسے ہی جدید ترین پلانٹس نصب کئے جائیں گے جو اس وقت چین اور ہندوستان کے علاوہ کئی اور ملکوں میں بھی کام کر رہے ہیں۔ یہ پلانٹس ماحول دوست بھی ہیں اور ان میں ایندھن کی کارکردگی بھی بہتر ہے۔