اسلام آباد سے استنبول تک مال بردار ٹرین جلد چلائی جائیگی: سعد رفیق
لاہور (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے بحالی کے سفر پر گامزن ہیں، افسران کی انتھک محنت اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے محکمہ ریلوے جلد خسارے سے نکل کر منافع میں آ جائے گا۔ گذشتہ 200دنوں کے مقابلے میں پچھلے 2سو دنوں میں 3 ارب 45کروڑ روپے زائد آمدن ہوئی، آئندہ 2سالوں میں ریلوے سسٹم میں315 نئے انجن شامل ہونے سے ریلوے ترقی کی منازل کی جانب گامزن ہو جائے گا، بہت سی ایسی پالیسیاں لا رہے ہیں جن سے ریلوے کو اربوں روپے ریونیو ملے گا، کرپٹ افسران کو محکمہ سے نکال دیا ہے، مسافروں کو بہترین سفری سہولیات کی فراہمی کیلئے بہت سے اقدامات کئے جارہے ہیں، بہت جلد محکمہ ریلوے منافع اسلام آباد (پاکستان)سے استبول تک مال بردار ٹرین چلانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ یہ فریٹ ٹرین جلد چلے گی اور بھارت کو اس ٹرین کے ساتھ لنک کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ بھارت کا بھی ہماری ٹرین کے ذریعے ایران سے رابطہ ہو جائے اور وہ اپنا مال باآسانی وہاں پہنچا سکیں۔ ریلوے کی آمدنی بڑھانے کے پیش نظر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اشتہار سازی کے لئے پہلے مرحلے میں تین ٹرینیں دی جائیں گی اس سے اربوں روپے کافائدہ ہوگا، ریلوے ٹریک پر 315انجن آگئے تو ریلوے چلے گی نہیں بلکہ دوڑے گی۔ رائل پام کو کم قیمت میں فروخت کرکے ناانصافی کی گئی بزنس ٹرین انتظامیہ کو واجبات کی ادائیگی کے لئے پانچ ماہ دیئے تھے۔ انہوں نے رقم ادا نہیں کی، ہاتھ کسی کے جتنے بھی لمبے ہو ہم انہیں ایک پائی بھی نہیں چھوڑیں گے، پنشن، تنخواہوں اورڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے 3ارب روپے کا اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے لیکن اس کے باوجود خسارے میں کمی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ریلوے ہیڈ کواٹرمیں ریلوے کی200دنوں کی کارکردگی رپورٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری نیت ٹھیک تھی جس کی وجہ سے ریلوے میں تبدیلی نظر آرہی ہے اگر ہماری نیت بدنیتی پر مبنی ہوتی تو ٹھیک کام بھی غلط ہوجاتے ۔اگر نیت ٹھیک ہو تو نتائج اچھے برآ مد ہوتے ہیں، کرپٹ افسروں کو سائیڈ لائن لگا دیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز کی بھرتی میرٹ پر ہوئی اسی طر ح فروری تک ڈائریکٹر جنرل لیگل کی بھرتی بھی شفاف انداز میں کی جائے گی، ماضی کی حکومتوں نے ریلوے کو سیاسی اکھاڑہ بنا رکھا تھا، جیالے اور متولے بھرتی کئے گئے ۔ریلوے کو ایک لاوارث محکمہ سمجھا گیا، سرکاری اداروں نے ریلوے کی زمینوں پر قبضے کرلئے اور واجبات ہڑپ کرگئے۔ بیوروکریسی نے رہی سہی کسر پوری کردی، ماضی میں وزراء نے سیاسی حلقے مضبوط کرنے کے لئے ریلوے کو استعمال کیا لیکن ان کے حلقے تو مضبو ط نہ ہوئے مگر ریلوے تباہ ہوگیا۔ اسلام آباد سے استنبول تک مال بردا ر ٹرین چلانے کے لئے تیاریاں شروع کردی ہیں اس ٹرین کو بھارت کے ساتھ لنک کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ٹرینیں چلانے کے لئے ڈیزل نہیں ہوتا تھا، ٹرین آکر کھڑی رہتی تھی مگر ڈیزل نہ ہونے کی وجہ سے اسے روانہ نہیں کیا جاتا تھا اب ہم نے ڈیزل 12دن کا سٹاک میں رکھا ہوا ہے مزید مالی صورتحال بہتر ہوئی تو رولز کے مطابق 30دن کا سٹاک میں ڈیزل رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین سے 58لوکو موٹیو (انجن) آرہے ہیں، ریلوے افسروں کو ہدایت کردی ہے کہ ان کی اس طرح حفاظت کرنی ہے جیسے وہ اپنی گاڑی کی کرتے ہیں۔ریلوے کی اراضی کے ٹائٹل کے حوالے سے ابتدائی طور پر صوبائی وزرائے اعلیٰ سے بات کی جائیگی کہ وہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کریں بصورت دیگر یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا‘ ریلوے کی اراضی قبضہ گروپوں سے واگزار کرانے کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔ اس وقت گڈز ٹرینوں کیلئے مختص لوکوموٹیوز کی تعداد 8 سے بڑھ کر 25 تک پہنچ چکی ہے‘ رواں سال کے آخر تک 45 سے 50 لوکوموٹیوز فریٹ آپریشن پر ہونگے‘ مسافر ٹرینوں کی پابندی اوقات کی شرح 10 فیصد سے بڑھ کر 55 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس میں بہتری کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ 104 سٹیشنوں پر بل بورڈز اور اشتہارات آویزاں کرنے کیلئے پارٹیوں سے ٹینڈرز وصول کر لئے گئے ہیں تاکہ ریلوے کو زیادہ سے زیادہ منافع حاصل ہو سکے۔ ملک میں بجلی کے بحران کے پیش نظر مارچ میں ریلوے ہیڈ کوارٹر‘ ریلوے سٹیشن میں سولر پینل متعارف کروائے جائیں گے‘ اس تجربے کو بعد میں دوسری عمارات اور سٹیشنوں تک توسیع دی جائیگی۔