تھر میں 5 ہزار میگاواٹ کے کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھر نصب کئے جائینگے
تھر میں 5 ہزار میگاواٹ کے کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھر نصب کئے جائینگے
کراچی (اے پی پی) حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ تھر میں صرف 5000 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر نصب کئے جائیں گے جبکہ باقی بجلی گھرکیٹی بندر میں نصب کئے جائیں گے، تھرکے متاثرہ لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کا مکمل پلان بنایا جائیگا۔ کوشش کی جائیگی کہ کم سے کم لوگ متاثر ہوں۔ یہ اعلان اتوارکو وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے خزانہ وتوانائی سید مراد علی شاہ نے مقامی ہوٹل میں تھرکے کوئلے پر منعقدہ دو روزہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی سفارشات میں بھی یہ مطالبہ کیا گیا کہ یوسی جی پروجیکٹ کی دوبارہ آزادانہ فزیبلٹی اسٹڈی کرائی جائے۔ کانفرنس کا موضوع ’’توانائی میں خودکفالت، تھرکول اور پاور پروجیکٹس کی تیز تر ترقی‘‘ تھا۔ کانفرنس کا اہتمام دائود یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور حکومت سندھ کے محکمہ توانائی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ سید مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تھرکول فیلڈز اسلام کوٹ سے کیٹی بندر تک ریلوے لائن بچھائی جائیگی۔ پاور پلانٹس کیلئے تھر سے کوئلہ کیٹی بندر لایا جائیگا جبکہ اضافی کوئلہ برآمدکیا جائے گا۔ حکومت سندھ جام شورو اور گڈانی میں بھی کول پاور پلانٹس لگانے کے منصوبے پر بھی غور کر رہی تھی لیکن ماحولیاتی ایشوزکی وجہ سے ان آپشنزکو چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول سے متعلق بنیادی کام حکومت سندھ کر چکی ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تعمیرکے لئے 24 ارب روپے مختص کئے گئے تھے، جن میں سے 18 ارب روپے اس سال کے آخر تک خرچ کرلئے جائیں گے۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین سید عبد القادر شاہ نے کہا کہ تھر کے منصوبے کے لئے ہماری کونسل ہر قسم کی تکینکی معاونت فراہم کرے گی، یہ کوئلہ پاکستان کی قسمت بدل دے گا۔ یوسی جی تھرکول پروجیکٹ کے چیف کیمسٹ ڈاکٹر اشرف موٹن نے کانفرنس سے شرکاء کو تھر میں انڈر گرائونڈ کول گیسی فکیشن (یوسی جی) کے منصوبے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے کے بعد یہاں سے 20 ہزار کیوبک میٹر گیس فی گھنٹہ نکلنا شروع ہو جائیگی۔