جنگ سکیورٹی فورسز سے ہے‘ مساجد عوامی مقامات پر دھماکوں میں ہم نہیں ایجنسیاں ملوث ہیں: تحریک طالبان
پشاور (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) ترجمان کالعدم تحریک طالبان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے سکیورٹی فورسز ہم پر حملے کرتی ہیں تو ہم جوابی کارروائی کر رہے ہیں سکیورٹی فورسز اور ہم میں جنگ چلی آ رہی ہے تاحال سیز فائر نہیں ہوا ہم مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہیں لیکن مذاکرات بامعنی ہوں۔ مساجد اور عام لوگوں میں ہونے والے دھماکوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ تحریک طالبان پاکستان نظریاتی اور عسکری جماعت ہے جو دھوکے کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی‘ بازاروں‘ مساجد اور عوامی مقامات پر دھماکے اسلام دشمن عناصر کی کارروائیاں ہیں۔ تمام سنجیدہ طبقے حکومتی روئیے سے سخت نالاں ہیں۔ جنگ اور مذاکرات سے متعلق ہمارا موقف اب کھلی کتاب بن چکا ہے۔ تحریک طالبان پاکستان بازاروں‘ مساجد اور عوامی مقامات پر دھماکوں میں ملوث نہیں اس میں حکومت کی متعدد ایجنسیاں بھی ملوث ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں، حکومت مذاکرات کی آڑ میں بے گناہوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے، انسانیت سوز قانون بنایا گیا ہے، موجودہ حکومت بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح مذاکرات کو سیاسی اور جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے، ہم محب وطن لوگوں کو خبردار کرتے ہیں اگر بے گناہ قبائل پر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو ملک خطرناک بحران سے دو چار ہوسکتا ہے۔ پیر کو نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں ٹی ٹی پی کے ترجمان نے کہا کہ اگر محب وطن اور باشعور لوگ آگے بڑھیں تو حکومت سے بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوسکتی ہے۔ دھوکہ بازی کی سیاست، سیاسی بیان بازیاں سیکولر سیاسی جماعتوں کو ہی زیب دیتی ہے۔ جنگ اور مذاکرات کے حوالے سے ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ ٹی ٹی پی ترجمان نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ نہ جانے کن خفیہ قوتوں کے ہاتھوں یرغمال بن کر ملک کو دائو پر لگانے پر تلی ہوئی ہے۔ ہم مسلمانوں کی جان ومال کے محافظ ہیں ایسے سرکاری اہداف کو نشانہ بنانے میں بھی احتیاط کرتے ہیں جن میں عام مسلمانوں کے نقصان کا زیادہ اندیشہ ہو۔ مذاکرات کی آڑ میں سکیورٹی فورسز کو بے گناہ لوگون کیخلاف پورے ملک میں کارروائیوں کا حکم دیا جا چکاہے۔ خفیہ ایجنسیاں مسلسل لاپتہ افراد کی نعشیں پھینک رہی ہیں، اب توحکومت انسانیت سوز قانون بھی بنا چکی ہے۔ ایسی صورتحال میں ہم پر حملے جاری رکھنے کا اعتراض بالکل بے جا ہے۔ امریکہ کی خواہش پر ڈالروں کے لئے شروع ہونے والی جنگ امریکی خواہش پر آج تک جاری ہے۔ ہم حکومت پر واضح کرتے ہیں کہ مذاکرات کے نام پر الزام اور دھوکے کی سیاست کے بجائے سنجیدہ بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ ترجمان نے محب وطن اور باشعور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ملک کو امریکی غلامی سے نکال کر آزاد اسلامی ریاست کی طرف لیجانے کے لئے متحد ہو جائیں، بے گناہ قبائل پر جنگ مسلط کی گئی تو ملک خطرناک بحران سے دوچار ہو سکتا ہے۔