افغانستان سے انخلائ، پاکستان میں ڈرون مشن خطرے میں پڑ جائیگا: امریکی انٹیلی جنس
نیویارک (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) امریکی انٹیلی جنس حکام نے افغانستان سے فوجی انخلاء کو پاکستان میں جاری ڈرون مشن کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی انخلا کے بعد نہ صرف سی آئی اے کو ایئر بیسز استعمال کرنے سے روکا جائیگا بلکہ خطے میں جوہری بحران بھی شدت اختیار کرسکتا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر اوباما نے رواں سال کے آخر تک افغانستان سے مکمل فوجی انخلاء کا فیصلہ کیا تو جنوبی ایشیائی خطے میں جاری بحران حل کرنے اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری رکھنا مشکل ہوجائیگا ۔ کہا گیا ہے کہ افغانستان سے فوری انخلاء کی صورت میں سی آئی اے کے لیے پاکستان میں ڈرون حملے جاری رکھنا نہ ممکن ہو جائے گا چونکہ وہ ڈرون کے استعمال ہونے والے ائر بیس استعمال نہیں کرسکیں گے اور اگر متبادل ائر بیسز کا بندوبست نہ ہوا جو کہ ناممکن نظر آرہا ہے تو پاکستان کے قبائلی علاقوں اور پہاڑوں میں چھپے القاعدہ جنگجوئوں کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ ایک سابق سی آئی اے اہلکار کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کو افغانستان سے فوجی انخلاء سے متعلق فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا ہوگا چونکہ اگر غلطی کی گئی تو جنوبی ایشیا میں جاری امریکی کردار خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اخبار کے مطابق امریکہ کو پاکستان کے قبائلی علاقوں تک رسائی کیلئے کرغزستان سے رجوع کرنا پڑے گا۔ امریکی انتظامیہ کے ذرائع نے امریکی اخبار کو بتایا کہ ان اڈوں کے بند ہونے کے باعث پاکستان اور بھارت سے ایٹمی مواد یا ہتھیار کی چوری کی صورت میں امریکہ بر وقت کارروائی نہیں کر سکے گا۔ پاکستان چھوٹے درجے کے ایٹمی ہتھیار بنانے میں تیزی لایا ہے جو بھارت کی جانب سے حملے کو پسپا کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے کے لئے بڑی کوششیں کی ہیں کیونکہ ان کو خدشہ ہے کہ یہ ہتھیار چوری ہو سکتے ہیں۔ تاہم امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان کیٹلین ایم ہیڈن نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا صدر اوباما نے مکمل فوجی انخلا کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ ہم فوجی کمانڈروں سمیت انٹیلی جنس حکام، سفارت کاروں اور ترقیاتی ماہرین سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔