پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے میں مکمل مدد دیں گے: جان کیری ‘ امریکہ منڈیوں تک رسائی دے ‘ افغانستان سے انخلا کے وقت ہماری سلامتی مدنظر رکھی جائے: سرتاج عزیز
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) امریکہ نے پاکستان کے ایشین ٹائیگر بننے میں مکمل تعاون فراہم کرنے کایقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نواز شریف کی پالیسیوں کی مکمل حمایت کرتا ہے باہمی شراکت داری کے تحت تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ پاکستان نے امریکہ سے جی ایس پی پلس کی طرز پر اس کی منڈیوں تک رسائی مانگ لی ہے اور افغانستان سے انخلاء کے وقت اپنی سلامتی سے متعلق خدشات کو مدنظر رکھنے کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹرٹیجک مذاکرات تین سال کے تعطل کے بعد واشنگٹن میں پھر بحال ہو گئے ہیں۔ دو روزہ مذاکرات میں پاکستانی وفدکی قیادت مشیر خارجہ سرتاج عزیز جبکہ امریکی وفدکی قیادت وزیر خارجہ جان کیری نے کی۔ پاکستانی وفد میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی اور دیگر حکام شامل ہیں۔ امریکی وفد میں وزیر دفاع چک ہیگل، امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس اور پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن شامل ہیں۔ مذاکرات کے باضابطہ آغاز سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ دورہ پاکستان میں مجھے جس قدر پذیرائی دی گئی اور جو شاندار میزبانی کی گئی وہ مجھے آج بھی یاد ہے میں پاکستانی حکومت اور عوام کا شکر گزار ہوں۔ سرتاج عزیز کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد کی امریکہ آمد دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے میں اس وفد کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ پاکستان اور امریکہ کے مفادات مشترک ہیں ہم پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام بنیادی معاملات پر اتفاق و پاکستان نئی حکومت کے آنے سے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور سکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں ۔ دونوں ملک تعلیم کے فروغ کو اقتصادی ترقی کا روڈ میپ سمجھتے ہیں ہم پاکستان کے ساتھ عوامی سطح پر روابط کو بھی فروغ دینا چاہتے ہیں۔امریکہ نواز شریف کی پالیسیوں کی مکمل حمایت کرتا ہے اور باہمی شراکت داری کے تحت تعلقات کو قائم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ نواز شریف کی معاشی پالیسی پاکستان کو ٹائیگر اکانومی بنا دے گی۔ امریکہ پاکستان کے ایشین ٹائیگر بننے میں مکمل معاونت فراہم کرے گا، وزیراعظم نواز شریف اور ان کی کابینہ پورے عزم کے ساتھ اقتصادی بحالی کیلئے کام کر رہی ہے، ہم پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز سمیت خوشحالی کے ایجنڈے پر مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ امریکہ نے پاکستان میں ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار میں مدد فراہم کی ہے اس کے علاوہ 9 سو کلو میٹر کے روڈ کی تعمیر میںبھی تعاون فراہم کیا گیا ہے۔ توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ مزید تعاون جاری رکھا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے، امریکہ کیلئے پاکستان کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔ ہم نے پاکستان کیلئے فل برائیٹ سکالرشپ پروگرام شروع کئے ہیں۔ سٹرٹیجک مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کا موقع ملے گا جن میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقے میں کشیدگی پر بھی بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اقتصادی شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے خواتین اور اقلیتوں کو مین سٹریم میں لانے پر زور دیا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے وقت پاکستان کی سلامتی کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے 90ء میں ہمیں تنہا چھوڑ دیا اور بھارت سے متعلقہ امور پر دبائو بڑھایا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ ہمیں صرف پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھے، دہشت گردی اور افغان تناظر میں نہ دیکھے۔ مریکہ نے توانائی ،سلامتی، بنیادی ڈھانچے اورتعلیم کے شعبے میں پاکستان سے تعاون میں اضافہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں پاکستان خوش حال ہوگا، توانائی بحران کے لئے پاکستان کو ایک ہزارمیگاواٹ بجلی فراہم کی ہے، امریکی امدادسے خطے میں بننے والی طویل شاہراہوں کی بدولت آج پاکستان تجارت کا مرکز بنا ہوا ہے، دونوں ملک تعلیم کو اقتصادی ترقی کا روڈمیپ سمجھتے ہیں، پاکستان کے لئے فل برائیٹ سکالر شپ پروگرام شروع کئے ہیں، پاکستان نے کہا ہے کہ جمہوری حکومت امدادکی بجائے تجارت کا فروغ چاہتی ہے، امریکہ یورپی طرز پر پاکستانی مصنوعات کوترجیحی رسائی دے، افغانستان میں پائیدار امن کی کوششوں میں شریک ہیں، پاکستان کی قومی سلامتی کے تقاضوں کو بھی مدنظر رکھا جائے، حکومت توانائی اورمعیشت میں بہتری کے لئے پْرعزم ہے ، جمہوری حکومت کی تبدیلی سے تعلقات کے نئے دورکاآغاز ہوا، بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاہم پاکستان بھارت تنازعات کے حل میں کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے جس کا کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل چاہتے ہیں، ہمیں دہشت گردی سمیت متعدد چینجلز کا سامنا ہے، مذاکرات میں انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی کوششوں میں شریک ہے، ہمسایہ ملک کو محفوظ اور پْرامن دیکھنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ وہ اپنے برادر ملک کی بھرپور رہنمائی اور مددکرے ، افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا، افغانستان میں پائیدار امن کی کوششوں میں شریک ہیں، مستحکم افغانستان پاکستان کے بھی مفاد میں ہے، افغانستان سے غیرملکی فوج کے انخلاء کے وقت پاکستان کی قومی سلامتی کو مدنظر رکھے اورساتھ ساتھ افغان مذاکرات میں پاکستان کے خدشات کو بھی مدنظررکھا جائے باہمی تعلقات کے فروغ میں جان کیری کا کردار قابل تعریف ہے۔ انہوں نے جو کوششیں کی ہیں وہ رنگ لائی ہیں اور ایک مرتبہ پھر آج پاکستان اورامریکہ کے درمیان یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں، ان مذاکرات کی بحالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ دوبارہ شروع کرنا پڑے ،اگر ان کی اتنی اہمیت نہ ہوتی تو پھر ہم شروع ہی کیوں کرتے، امریکہ پاکستان کو دہشت گردی اور افغانستان کے حوالے سے ہی نہ دیکھے پاکستان کو اس بات کا افسوس رہتا ہے کہ امریکہ ہمیشہ پاکستان کو ایک آنکھ سے دیکھتا ہے۔ امریکہ سمیت دنیا بھر کے ممالک سے ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، جی ایس پلس طرز کا امریکہ سے تجاری تعاون چاہتے ہیں، امریکہ یورپی یونین کی طرز پر اپنی منڈیوں تک پاکستان کی مصنوعات کو ترجیحی بنیادوں پر رسائی دے، پاکستان میں جمہوری حکومت کی تبدیلی سے تعلقات کے نئے دورکا آغاز ہوا، عوام کی فلاح وبہبود کے لئے سینکڑوں منصوبے شروع کئے جاچکے ہیں جن میں سے درجنوں پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں، حکومت لوگوں کے مسائل سے غافل نہیں ، معاشی اور توانائی بحران کے حل کے لئے بھی بھرپورکوششیں کررہی ہے، آئندہ دوسے تین سال میں عوام ملک میں واضح تبدیلی دیکھیں گے، جمہوری حکومت اپنے وعدے پورے کرے گی، گزشتہ چھ ماہ میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے، پاکستان کو یورپی یونین سے جی ایس پلس کا درجہ ملنا ہماری بہت بڑی کامیابی ہے، اس طرح کی کامیابیاں آئندہ بھی سمیٹتے رہیں گے، پاکستان کے عوام مسلسل دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں،آئے روز بم دھماکوں سے معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں لیکن عوام کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے، عوام کی جان ومال کی حفاظت کی ذمہ داری ریاست کا فرض ہے جسے ہم احسن طریقے سے نبھائیں گے، وزیراعظم نوازشریف بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم پاک بھارت تنازعات کے حل میں کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے جس کا ہم کشمیری عوام کی اْمنگوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ اس موقع پر امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہاکہ پاکستان کی قیادت موثر اقتصاد ی پالیسیوں کے ایجنڈے پر گامزن ہے اورامریکہ اس سلسلے میں مکمل تعاون کرے گا،جان کیری نے کہاکہ ان کا ملک سلامتی توانائی۔ بنیادی ڈھانچے اورتوانائی سمیت مختلف شعبوںمیں پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ امریکی امداد سے خطے میں نوسو کلومیٹرطویل شاہرائیں، چار بڑے تجاری روٹ اس بات کی مثال ہیں کہ پاکستان خطے میں تجارت کا مرکز بنا ہے، پاکستان کے ساتھ باہمی شراکت داری کے تحت بہترین تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے عوام کے ساتھ مضبوط روابط قائم کرنا چاہتے ہیں، امریکہ کے لئے پاکستان کی قربانیاں قابل تحسین ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان سے تمام معاملات پر اتفاق رائے ہو،چاہے وہ کوئی بھی معاملہ ہو، دہشت گردی اورطالبان بارے دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے ،جان کیری نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی ،سلامتی کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان کی اقتصادی حالت میں بہتری پر توجہ ضروری ہے، پاکستان کے معاشی چیلنجر اورخوش حالی کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، امریکہ پاکستان کے ایشیئن ٹائیگر بننے میں بھر پورتعاون کرے گا، وزیراعظم اوران کی کابینہ اقتصادی بحالی کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں، توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے اوربہت کچھ کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اور امریکہ تعلیم کو اقتصادی ترقی کا روڈ میپ سمجھتے ہیں، امریکہ نے پاکستان کے لئے فل برائٹ سکالر شپ پروگرام شروع کئے ہیں، اس سے قبل پاک امریکہ سٹریٹجک مذاکرات تین سال کے طویل وقفے کے بعد واشنگٹن میں شروع ہوئے، مذاکرات میں پانچ شعبوں توانائی ،دفاع، معیشت ، انسداددہشت گردی کے معاملے میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، ترجمان دفترخارجہ تسنیم اسلم نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ پاکستان کی ترجیحات ہیں، واضح رہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹریٹجک بات چیت 2011ء میں تعطل کا شکار ہو گئی تھی، گذشتہ برس امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں سٹرٹیجک مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔