غداری کیس میں نیا آئینی سوال، کیا آرٹیکل 4 کا اطلاق افواج پاکستان کے ارکان پر بھی ہوتا ہے: سپریم کورٹ میں درخواست
غداری کیس میں نیا آئینی سوال، کیا آرٹیکل 4 کا اطلاق افواج پاکستان کے ارکان پر بھی ہوتا ہے: سپریم کورٹ میں درخواست
اسلام آباد(آن لائن) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے میں سپریم کورٹ کے روبرو ایک نیا آئینی سوال اٹھا دیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر ہونے والی اپیل میں پوچھا گیا ہے کیا آئین کے آرٹیکل 4 کا اطلاق افواج پاکستان کے ارکان پر بھی ہوتا ہے؟ اپیل میں کہا گیا ہے جہاں آرٹیکل 4عام شہری کے جان ومال کے تحفظ کیلئے قانون کے مطابق سلوک کی ضمانت دیتا ہے وہاں اس کے برعکس فوجی قانون کے اتباع میں افواج کے ارکان جسم و جان کا نقصان اٹھاتے ہیں اور جسمانی معذوری کا شکار ہوتے ہیں۔ اپیل میں کہا گیا ہے افواج پاکستان تمام بنیادی حقوق سے محروم ہیں البتہ قانون کے مطابق سلوک ضمانت انہیں بھی حاصل ہے اور یہ ضمانت دیئے بغیر آئین کسی شہری سے پاکستان کی وفاداری کا تقاضا نہیں کرتا۔ اپیل میں کہا گیا ہے آئین کے آرٹیکل 11 کے تحت غلامی کالعدم اور ممنوع ہے اور آئین اس کو کسی شکل میں گوارہ نہیں کرتا ، آئین کی نگاہ میں افواج کے ارکان جنگی غلام نہیں ہیں۔ قانون کے مطابق سلوک ان کا برابری کا حق دیتا ہے اگرچہ آئین نے اس حق کو بنیادی حقوق سے الگ رکھا ہے ۔ اپیل کنندہ شاہد اورکزئی نے کہا 12اکتوبر 1999ء کو جنرل پرویز مشرف کی برطرفی اس کی فراہم کردہ اطلاعات پر عمل میں آئی جو اس نے کسی ذریعے سے وزیراعظم تک پہنچائی اور وہ اس کی وضاحت عدالت کے روبرو کرے گا اور موجودہ مقدمے سے اس کا تعلق بھی بتائے گا نیز مشرف کی برطرفی کے ردعمل میں فوجی ٹیک اور کے بارے میں اس کا موقف ظفر علی شاہ کیس میں بیان ہوچکا ہے۔ مشرف پر فوجی یا سول قانون کے اطلاق کے بارے یہ سپریم کورٹ میں پہلی اپیل ہے جبکہ مشرف کے وکلاء اس کے بارے ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کرچکے ہیں۔