چاروں صوبوں میں نمائندگی کی دعویدار پیپلز پارٹی صرف سندھ تک محدود
چاروں صوبوں میں نمائندگی کی دعویدار پیپلز پارٹی صرف سندھ تک محدود
لاہور (سید شعیب الدین سے) پاکستان کے چاروں صوبوں کی جماعت ہونے کی دعویدار پیپلز پارٹی صرف سندھ تک محدود ہوگئی۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے لاہور کو مرکز بناکر پنجاب میں سیاست کرنے اور پنجاب کی حکومت بنانے کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، بلاول ہائوس ویران پڑا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی سیاست کا مرکز بھی صرف سندھ ہے یا وہ ٹوئٹر کے ذریعے اپنے ’’چاہنے والوں‘‘ سے رابطے میں رہتے ہیں جس پر انہیں یہ طعنے مل رہے ہیں کہ اگر عوامی سیاست کرنی ہے تو اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو کی طرح عوام سے رابطے کریں مگر پارٹی کی اعلیٰ قیادت تو دور کی بات سابق وزراء اور ارکان اسمبلی تک عوام اور ورکروں سے ملنا گوارا نہیں کر رہے۔ پیپلز پارٹی آج ڈرائنگ روم، ٹوئٹر، فیس بک، ٹیلیفونک ایڈریس والی جماعت بن کر رہ گئی ہے۔ پرانے کارکن اپنی لیڈر شپ کو ٹی وی یا ٹیلیفونک خطاب تک دیکھنے پر مجبور ہیں۔ مئی 2011ء کے انتخابات کے بعد پنجاب میں پیپلز پارٹی کے سابق وزراء اور اراکین اسمبلی منظر عام سے غائب ہیں۔ بیشتر لیڈر اپنے ’’کاروبار‘‘ پر دھیان دینے میں مصروف ہیں۔ پیپلز پارٹی جس نے کبھی پنجاب پر راج کیا تھا، کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ اپنے آج لاہور میں بلدیاتی انتخابات میں تمام نشستوں پر امیدوار کھڑے کرنے کیلئے کارکن اور لیڈر میسر نہیں۔ پنجاب میں صوبائی قیادت بھی ڈرائنگ روم تک محدود ہے جبکہ لاہور میں پیپلز پارٹی کا نام و نشان مٹتا جا رہا ہے۔ لاہور میں بار بار ٹکٹ ہولڈر بننے والے لیڈر ورکرز کا سامنا کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ بلوچستان میں پیپلز پارٹی بدترین حال میں پہنچ چکی ہے جہاں بلدیاتی انتخابات میں صرف گنتی کی چند نشستیں حصے میں آئی ہیں۔