’’حکومت کیوں ہر کیس کا فیصلہ اپنی منشا کے مطابق چاہتی ہے‘‘: سپریم کورٹ
اسلام آباد (صلاح الدین خان سے) جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاک ٹیلی کام بنام پی ٹی اے سے متعلق کیس کی لارجر بنچ کے بعد سماعت کی تو ٹیلی کام کے وکیل حامد خان نے کہا کہ وہ دلائل دینا چاہتے ہیں جبکہ پی ٹی اے کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ انہوں نے اڑھائی بجے ڈاکٹرکے پاس جانا ہے۔ انہوں نے کیس میں دو ہفتے التواء کی استدعاکرتے ہوئے کہا کہ وہ خصوصی عدالت میں مصروف ہیں اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ شیخ صاحب آپ کو بھی تو بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ دینے کا شوق ہے آپ بھی ایسے کاموں کے بغیر رہ نہیں سکتے۔ مشرف کیس بھڑوں کا چھتہ بن چکا ہے اس پر اکرم شیخ کاکہنا تھا کہ بس جناب کیا کریں حب الو طنی سے مجبور ہیں اب دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے اراضی کی الاٹمنٹ کے حوالے سے کیس میں استغاثہ کی جانب سے اپنے حق میں فیصلہ کرانے کی کوشش کرنے پر کہا کہ حکومت ہرکیس میں یہ کیوں چاہتی ہے کہ ہر کیس کا فیصلہ اس کی منشاء کے مطابق ہو اور آئین و قانون کو نظر انداز کردیا جائے اگرآج عدالت ایسا کرتی ہے تو ایسی نظیر سیٹ ہو جائے گی۔ عدالت نے حکومتی وکیل کے دلائل سے اتفاق نہ کرتے ہوئے دائر درخواست خارج کردی۔