بلوچستان اسمبلی‘ خضدار سے نعشیں برآمد ہونے پر حکومتی و اپوزیشن ارکان کا احتجاج
کوئٹہ (اے این این) بلوچستان اسمبلی میں خضدار کے علاقے توتک سے لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے شدید احتجاج کیا گیا حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کے متعلق اصل حقائق کو منظرعام پر لایا جائے اور اس پر مزید بحث ہفتے کو ہو گی پوائنٹ آف آرڈر پر نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی حاجی اسلام نے بتایا کہ خضدار کے علاقے توتک میں اجتماعی قبر سے انسانی اعضاء ملنے پر افسوس ہے انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل واقعہ ہے ارکان کو پتہ نہیں تو میڈیا کے ذریعے مختلف قسم کی خبریں چلتی ہے جس سے حکومت کی بدنامی ہوتی ہے۔ وزیراعلیٰ بتائیں کہ توتک میں لاشوں کی تعداد کتنی ہے۔ واضح کریں کہ اس میں کون ملوث ہے ہمیں انصاف چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ توتک کا واقعہ قابل شرم ہے اور دل کے آنسو رو رہا ہوں۔ صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور اصل حقاق کو منظرعام پر لانے کیلئے وزیر داخلہ تمام حقائق کو سامنے لائیں گے۔ صوبے میں لازمی تعلیم پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان جھڑپ ہوئی‘ ایوان میں گرما گرم بحث سپیکر نے بالآخر رہنماؤں کو خاموش کرا دیا۔ بلوچستان اسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب مشیر جنگلات عبیداللہ بابت نے کہا کہ بلوچستان میں مفت تعلیم دینے میں سب سے بڑی رکاوٹ جمعیت علماء اسلام تھے جس پر اپوزیشن ارکان مفتی گلاب کاکڑ اور حسن بانو نے شدید احتجاج کیا۔ قبل ازیں اپوزیشن نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کر دیا، حکومتی وفد اپوزیشن اراکین کو منا کر ایوان میں لایا۔ بعدازاں بلوچستان اسمبلی میں دہشتگردی کے شکار شہریوں کی امداد وبحالی اور بلوچستان میں لازمی تعلیم اور بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی تحریک متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ اسمبلی نے سمندری ماہی گیری کے ترمیمی مسودہ کی منظوری دیدی یہ مسودہ صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے سمندری ماہی گیری کے وزیر کی جانب سے پیش کیا۔ علاوہ ازیں بلوچستان اسمبلی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی ائیر سروس چارجز میں صوبے کے عوام کے حصہ کا تعین کرکے آنیوالے مالی سال میں اس کا باقاعدہ ادائیگی کریں اور صوبائی حکومت کو اپنے حصے کے بارے میں مکمل باخبر رکھے کی قرارداد منظور کرلی گئی یہ قرارداد رکن صوبائی اسمبلی محترمہ معصومہ حیات نے ایوان میں پیش کی۔ بلوچستان اسمبلی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے کے انتہائی حساس مفاد میں کسی بھی ضلع میں بلا کسی تاخیر زرعی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ انہیں ملک کے دیگر علاقوں کی طرح زراعت کے شعبوں میں تعلیم کے یکساں مواقع فراہم ہوسکیں کی قرارداد مشترکہ طور پر منظور کرلی یہ قرارداد صوبائی وزیر خوراک میر اظہار حسین کھوسہ نے ایوان میں پیش کی۔