طالبان سے مذاکراتی عمل مختصر ہوگاٹائم فریم نہیں دے سکتے: عرفان صدیقی یہ مشکل کام ہے: یوسفزئی، طالبان پر اعتماد بحال کرنا ہو گا: رستم مہمند، چاہتے ہیں کمیٹی مقاصد میں کامیاب ہو: میجر (ر) عامر
طالبان سے مذاکراتی عمل مختصر ہوگاٹائم فریم نہیں دے سکتے: عرفان صدیقی یہ مشکل کام ہے: یوسفزئی، طالبان پر اعتماد بحال کرنا ہو گا: رستم مہمند، چاہتے ہیں کمیٹی مقاصد میں کامیاب ہو: میجر (ر) عامر
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل مختصر ہوگا۔ بات چیت مہینوں یا برسوں پر محیط نہیں ہوگی۔ حکومت بات چیت کے فوری نتائج چاہتی ہے۔ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے حکومت کمیٹی کی تشکیل اور اغراض و مقاصد کی وضاحت کیلئے پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ تاہم وہ بات چیت کی مدت، جنگ بندی جیسے بنیادی سوالات کے شافی جواب نہ دے سکے۔ وزیر اعظم نے پورے خلوص اور عزم کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے۔ وزیراعظم مذاکرات کے ذریعے امن چاہتے ہیں۔ آگ بجھانے کے لئے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کی چار رکنی کمیٹی پر اب تک کوئی منفی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ طالبان نے بھی کمیٹی کی تشکیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے حکومت کی پہلی سنجیدہ کوشش قرار دیا ہے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ وزیر اعظم اس مسئلہ کے بارے میں مکمل سنجیدہ نہیں تھے۔ سب نے مل جل کر پاکستان سے آگ اور بارود کا کھیل ختم کرنا ہے۔ کمیٹی کے ارکان کے فون نمبر مشتہر کئے جائیں گے۔ انہوں نے بار بار کہا کہ حکومت دہشت گردی کی رات سے صبح کی متلاشی ہے اور کھلے دل سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب سے بھی پیشرفت ہونی چاہئے۔ رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا مذاکرات بہت مشکل کام ہے، اس کا آسان حل نہیں۔ ہم شاید صرف رابطہ کار ہیں اگر طالبان بات چیت کیلئے آمادہ ہوں تو ہمارے ذریعے بات کر سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے مجھے امن کی خاطر کمیٹی میں شامل ہونے کے لئے کہا وزیر اعظم کی درخواست پر امن کمیٹی میں شمولیت کی حامی بھری۔ میں حکومت کا نمائندہ نہیں۔ امن کی خاطر کام کرونگا۔ رستم شاہ مہمند نے کہا کہ حکومت کو سب سے پہلے طالبان پر اپنا اعتماد بحال کرنا ہوگا، طالبان کے کچھ گروہ مذاکرات کے مخالف ہیں، مذاکرات مخالف طالبان گروہ مذاکراتی عمل سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گے۔ میجر (ر) محمد عامر نے کہا کہ انہیں وزیراعظم میاں نواز شریف نے ٹیلی فون کر کے بتایا کہ انہیں امن کے قیام کیلئے تحریک طالبان سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی میں شمل کیا گیا ہے جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ میں ایک محب وطن پاکستانی ہوں اور میں کسی کمیٹی کی رکنیت یا عہدہ کے بغیر امن کے قیام کیلئے خدمات سرانجام دینے کیلئے تیار ہوں تاہم وزیراعظم کی خواہش کے احترام میں انہوں نے اس کمیٹی میں شمولیت پر آمادگی کا اظہار کیا۔ چاہتے ہیں کمیٹی مقاصد کے حصول میں کامیاب ہو۔