کشمیر‘ پانی سمیت مسائل کے حل کیلئے نئے راستوں پر آگے بڑھنا ہو گا : بھارتی وزیر خارجہ
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) نئی دہلی میں پاکستانی میڈیا کے وفد نے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید سے ملاقات کی۔ سلمان خورشید نے اس موقع پر گفتگو کرتے کہا کہ پاکستان کے ساتھ پانی اور کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرنے کیلئے نئے راستوں پر چلنا ہوگا۔ وقت آگیا ہے کہ پرانی سوچ ترک کر کے نئے راستے پر آگے بڑھا جائے۔ تجارتی تعلقات کی رسائی میں توسیع ہونی چاہئے۔ دونوں ممالک کی قیادت کو تعلقات کی بہتری کیلئے اہم فیصلے اور جامع مذاکرات کو بحال کرنا ہوگا۔ بھارت پاکستان کے راستے ایران اور وسط ایشیا سے گیس لینے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان کے ساتھ پانی کا مسئلہ حل کرنے اور بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل میں دونوں ملکوں کو نئے راستے پر بڑھنا ہو گا۔ پرانی سوچ ترک کرنا ہوگی۔ وزیراعظم منموہن سنگھ پاکستان جانا چاہتے ہیں لیکن حالات سازگار نہیں، مسئلہ کشمیر پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ سلمان خورشید نے کہا نوازشریف بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے میں سنجیدہ ہیں۔ شہبازشریف کے دورہ بھارت سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی جہت ملی۔ بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ گیس منصوبے دونوں ملکوں کو قریب لاسکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کریں۔ دونوں ملکوں کے عوام کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان کے راستے ایران اور وسط ایشیا سے گیس لینے کیلئے تیار ہے۔ مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے پاکستان کا انداز لکھنوی ہے، پہلے آپ پھر ہم سے بات نہیں بنے گی۔ انہوں نے کہا بھارت نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے خود کو الگ نہیں کیا۔ علاوہ ازیں بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا تحفظ آرڈیننس خوش آئند ہے۔ نوازشریف نے ملاقات میں تحفظ پاکستان بل لانے کا بتایا تھا۔ تحفظ پاکستان بل نافذ ہو جائے تو خطے میں امن کیلئے مددگار ہو گا۔ بل تو بنتے رہتے ہیں مگر عملدرآمد کرانا مشکل ہوتا ہے۔ پاکستان سے مل کر دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف پاکستان کا ہاتھ بٹانا چاہتے ہیں۔ بی جے پی اقتدار میں نہ ہی آئے تو پاکستان کیلئے اچھا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ اے کے انتھونی نے مقبوضہ کشمیر کو انتہائی حساس ریاست قرار دیتے ہوئے فوج اور سکیورٹی فورسز سے کہا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کریں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پتھری بل فرضی جھڑپ کیس میں فوجی عدالت کے فیصلے کے بعد ریاست کی سکیورٹی صورتحال بارے جائزہ اجلاس کے موقع پر انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد حریت دھڑوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آسکتا ہے لہٰذا فوج اور سکیورٹی فورسز کو انتہائی احتیاط سے کام لینا ہوگا اور محتاط انداز میں عوامی ردعمل کو روکنا ہوگا۔