طالبان مذاکرات چاہتے ہیں تو انہیں کارروائیاں بند کرنا ہونگی: پرویز رشید
اسلام آباد (ثنا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، طالبان مذاکرات چاہتے ہیں تو انہیں کارروائیاں بند کرنا ہوں گی مذاکرات کی کوئی بات خفیہ نہیں رکھی جائے گی مگر مذاکرات کے نام پر کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا، تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ٹائم فریم بھی ہونا چاہئے اور مذاکرات کی پیش رفت بھی پریس کے سامنے آنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کیا۔ پرویز رشید نے کہا کہ مذاکرات کو جلد نتیجہ خیز بنانے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ دہشت گردی اور خون ریزی سے ہر آدمی ہی پریشان ہے، وہ جلد پرامن اور معمول کی زندگی طرف لوٹنا چاہتا ہے۔ مذاکرات کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی اپنی رائے ہے مگر ہم آل پارٹیز کانفرنس کی رائے کے زیادہ پابند ہیں۔ اب طالبان نے خود پیشکش کی گئی ہے کہ وہ مذاکرات کے عمل میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ایک جمہوری ملک ہونے کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض ہے کہ اگر ایک فریق بات چیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی بات کو سنا جائے۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے حکومت کو خط لکھ کر مذاکرات کی پیشکش کی۔ کمیٹی اس لئے تشکیل دی ہے تاکہ طالبان ان سے رابطہ کرکے اپنا موقف بتائیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں اس بار کوئی بات خفیہ نہیں رکھی جائے گی۔ طالبان کو اب کارروائیاں بند کرنی ہوں گی۔ مذاکرات کے نام پر کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا۔ پرویز مشرف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مشرف کا فیصلہ عدلیہ نے کرنا ہے اور اس فیصلے کو ہم تسلیم کریں گے۔ مشرف کے ٹرائل کے بارے میں امریکہ کا کوئی دبائو نہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے ہم اس سے پہلے بھی اسی بات پر زور دے رہے تھے کمیٹی کے ارکان پر ہمیں اتفاق ہے۔ حکومت پہلے ہی سات ماہ ضائع کر چکی ہے مذاکرات کے لئے ہماری نیک خواہشات حکومت کے ساتھ ہیں۔ مذاکرات کا جو رستہ اختیار کیا گیا ہے اس میں ٹائم فریم بھی ہونا چاہئے اور پیشرفت بھی پریس کے سامنے آنی چاہئے۔ پرویز مشرف کو علاج کی سہولت ملنی چاہئے۔