افغانستان سے مل کر دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کوششیں کی جائیں: قائمہ کمیٹی کی سفارش
اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے پاک افغان سرحد پر مینجمنٹ سسٹم نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب، جرگہ سسٹم بحال کرنے کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ جب تک سرحد پر سرگرمیوں کو کنٹرول نہیں کیا جائے گا الزام تراشی جاری رہے گی۔ افغانستان کے ساتھ سٹرٹیجک تعلقات قائم کرنے کیلئے ہر سطح پر تعلقات استوار کرنے، مل کر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کوششیں کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ بھارت کے افغانستان سے معاہدے اندرونی معاملہ ہے اس کا پاکستان پر اثر نہیں ہوگا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا ان کیمرہ اجلاس چیئرمین اویس لغاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے اویس لغاری نے بتایا کہ پچھلے پانچ سال خارجہ کمیٹی سرگرم نہیں رہی صرف دو یا چار اجلاس ہوئے۔ کمیٹی کو کارکردگی بہتر کرنے کیلئے تحقیق کی ضرورت ہے ہر ملک کے متعلق وزارت خارجہ سے بریفنگ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے افغان پالیسی کے لئے سفارشات مرتب کی ہیں۔ ان سفارشات میں ہے کہ افغانستان میں اس سال انتخابات کو خوش آمدید کہتے ہیں اور امید ہے کہ اس کے نتیجے میں جمہوری حکومت اقتدار میں آئے گی حکومت پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت جاری رکھے اور افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن کے لئے ہر ممکن تعاون کرے۔ حکومت اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے موقع پر باہمی تعلقات پر توجہ دے اور تمام امور کو باہمی سطح پر حل کیا جائے۔ سفارشات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت تمام شراکت داروں کو خطے میں امن اور استحکام کے لیے مصروف کرنے کی کوشش کرے پاکستان افغانستان کے درمیان اعتماد کے فقدان کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں اور اس مقصد کے لیے حکومتی ادارتی اور عوامی سطح پر رابطہ بڑھایا جائے ۔ حکومت افغانستان کے ساتھ جامع شراکت داری کا معاہدہ کرے جس میں یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ دونوں ممالک کی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہ ہو اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کے لئے معاہدہ کیا جائے۔