مذاکراتی عمل کا آغاز خوش آئند، توقع ہے طالبان سنجیدگی کا مظاہرہ کرینگے: مذہبی و سیاسی رہنما
لاہور (خصوصی نامہ نگار) مذہبی و سیاسی رہنماؤں نے وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف کی جانب سے ایک بار پھر طالبان سے مذاکراتی عمل کے آغاز اور اس کے لئے چار رکنی کمیٹی کے قیام اور طالبان سے مذاکرات کرنے کے حوالے سے کمیٹی کی خود نگرانی کے اعلان کو خوش آئند و مثبت قرار دیا ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے کہا کہ اللہ کرے یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے اور امن کو ایک موقع ملے، کیونکہ 12 سال سے ملک میں فوجی طاقت کے استعمال کے کوئی مثبت نتائج نہیں نکلے، توقع ہے کہ طالبان بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرینگے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے ردعمل میں کہاہے کہ یہ اچھی اور مثبت پیش رفت ہے، وزیراعظم ڈاکٹر نوازشریف نے مذاکرات کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے ہم توقع رکھتے ہیں کہ طالبان بھی مذاکرات کرنے کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں گے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ مذاکراتی عمل کے دوران شمالی وزیرستان میں بے گناہ افراد کے مارے جانے اور عام شہریوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بند ہونا چاہئے دونوں طرف سے فائر بندی ہو نی چاہئے۔ اللہ کرے یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے اور امن کو ایک موقع ملے۔ جمعیت علماء پاکستان (سواد اعظم) کے سربراہ پیر محفوظ شاہ مشہدی نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایک بار پھر مذاکرات کی پیش کرکے مسائل کو مثبت انداز میں طے کرنے کی کوشش کا اظہار کیا ہے اب طالبان مسلح جدوجہد ختم کرکے بات چیت سے معاملات کو درست کریں۔ مرکزی سنی اتحاد کونسل کے سیکرٹری جنرل محمد خان لغاری نے کہا کہ طالبان کے پاس یہ آخری موقع ہے کہ ملک و ملت کی بقاء و سلامتی کے لئے ہٹ دھرمی چھوڑ دیں۔ جماعت اہل حدیث پاکستان کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا طالبان موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خطے میں امن کی فضا کو یقینی بنانے کے لئے مثبت جواب دیں۔ طالبان سے کامیاب مذاکرات کی صورت میں مثبت نتائج حاصل ہونگے۔ این این آئی کے مطابق پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت امن و امان کی صورت حال پر قابو پانے میں ناکام ہو گئی ہے، حالات بے قابو ہو چکے ہیں، دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہئے۔ حکمران خوفزدہ ہیں اور بزدلی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ طالبان کے معاملے پر واضح موقف اختیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سینئر نائب امیر علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا طالبان کے خلاف طاقت کی بجائے مذاکرات کر نے کا فیصلہ قومی امنگوں کے عین مطابق ہے‘ عوام دہشت گردکے خاتمے کیلئے حکومت کے ہر فیصلے سپورٹ کریگی۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے کمیٹی کا قیام درست ہے، کمیٹی کیلئے وقت کا تعین ضروری ہے جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ امین مشہدی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں، ہزاروں بے گناہوں کے قاتلوں کے ساتھ مذاکرات شریعت کے منافی ہیں۔ علاوہ ازیں سنی اتحاد کونسل پاکستان نے طالبان سے مذاکرات کے لئے کمیٹی کے قیام کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے قوم وزیراعظم سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے اعلان کی توقع کر رہی تھی لیکن وزیراعظم نے کمیٹی کا اعلان کر کے قوم کو مایوس کیا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا، علامہ محمد شریف، طارق محبوب، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، مفتی محمد سعید رضوی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد حسیب قادری، مولانا محمد اکبر نقشبندی، وزیرالقادری، صاحبزادہ مطلوب رضا، ارشد مصطفائی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا طالبان مسلسل دہشت گردی کے ذریعے مذاکرات کے لئے غیرسنجیدہ ہونے کا ثبوت دے چکے ہیں اگر طالبان سے مذاکرات کرنے ہیں تو جیلوں میں بند تمام قاتلوں اور مجرموں سے بھی مذاکرات کئے جائیں۔