حکومت نے بھارت سے بجلی درآمد کرنے کیلئے عملی اقدامات شروع کردئیے
اسلام آباد ( فیصل حکیم/ وقت نیوز) وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد حکومت نے بھارت سے بجلی کی درآمدکیلئے عملی اقدامات شروع کردئیے۔ منصوبے کی فزیبیلٹی کی تیاری کیلئے ورلڈبینک سے مالی امداد لی جائیگی جبکہ بھارت سے بجلی درآمد کرنے کیلئے چار مقامات کا تعین بھی کر لیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق پاکستان کو ہمسایہ ملک میں پاور ٹریڈ کمپنی کی بطور ایجنٹ تقرری کرنا ہوگی جو بجلی کی درآمد پر عملدرآمد کرائیگی جبکہ دونوں ممالک اپنے اپنے علاقوں میں منصوبے کے تعمیری اخرجات کے خود ذمہ دار ہونگے۔معاہدے کے مطابق پاکستان مستقبل میںبھارت سے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم بنیادوں پر بجلی در آمد کر سکے گا جس کا حجم وقت کے ساتھ بڑھایا جا سکے گا۔ پہلے مرحلے میںامرتسر اور لاہور کے درمیان انٹر کنکشن قائم کرنے پر اتفاق ہو چکا ہے۔ مسودے کے مطابق ایم او یو بجلی کی بر آمد یا در آمد کے کمرشل بنیاد کو کور نہیں کرتا اسلئے پاکستانی ادارے این ٹی ڈی سی کو بھارت میں کسی پاوور ٹریڈ کمپنی کی تقرری عمل میں لانا ہوگی جو بھارت میں بجلی کی خریداری کرے گی اس حوالے سے بھارت نے پاوور ٹریڈنگ کمپنی آف انڈیا کو ایجنٹ مقرر کرنے کی سفارش کی ہے تاہم اس حوالے سے کسی بھی فیصلے کا اختیار پاکستان کو حاصل ہو گا۔ منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی کے لئے اقتصادی امور ڈویژن کے ذریعے عالمی بینک سے رابطہ کیا گیا ہے جس نے اس حوالے سے فنڈز کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرادی ہے۔ وفاقی کابینہ سے منظور کردہ ایم او یو کے ساتھ منسلک دیگر دستاویزات کے مطابق بھارت سے بجلی کی درآمد کے حوالے سے بات چیت کا آغاز اپریل 2011ء سے ہوا تھا۔ کابینہ کو بجھوائی گئی سمری کے ساتھ انڈس واٹر کمشنرکا جاری کردہ خط بھی منسلک کیا گیا ہے جس میں واضح طورپر لکھا گیا ہے کہ بھارت سے بجلی کی درآمد سے سندھ طاس معاہدہ متاثر نہیں ہوگا تاہم ماضی کی طرح مستقبل میں بھی بھارت پاکستان کو تنگ نظری کا نشانہ بناتا رہا تو یہ معاہدہ پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔