• news

الطاف کی حرکتوں سے سندھ میں خانہ جنگی ہوئی تو نقصان اردو بولنے والوں کا ہو گا: قادر مگسی


حیدرآباد (نوائے وقت رپورٹ) سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا ہے  ایم کیو ایم تمام اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت نہیں، اردو بولنے والوں کی بڑی تعداد پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور مذہبی جماعتوں میں ہے۔گزشتہ روز یہاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا سندھ میں رہنے والے گھر میں کوئی بھی زبان بولتے ہوں لیکن سب سندھی ہیں۔ اردو بولنے والوں کو سندھی سیکھنا ہو گی۔ انہوں نے کہا اردو بولنے والوں کو سندھ کی تقسیم کے بیان پر سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنا چاہئے تھا۔ سندھ کا بیٹا بننا ہے تو انہیں دھرتی سے محبت کا اظہار کرنا ہو گا۔ ایم کیو ایم کے رہنما اشفاق منگی نے کہا ہے کہ قادر مگسی سندھ کے کسی طبقے کی نمائندگی نہیں کرتے۔ قادر مگسی کے بیان کے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ دوسری جماعت کی نمائندگی پر سوال اٹھانے والے آج تک ایک کونسلر کی سیٹ بھی نہیں جیت سکے۔ دریں اثناء آئی این پی کے مطابق ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ہمیشہ سندھ کو نقصان پہنچانے کی بات کرتے ہیں اب یہ تماشا بند ہونا چاہئے۔ الطاف حسین سندھ کو خانہ جنگی کی جانب دھکیلنے کی سازش کررہے ہیں اگر الطاف حسین کی ایسی حرکتوں سے خانہ جنگی شروع ہوتی ہے تو الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین کے بچے تو بیرون ممالک میں مقیم ہیں اس لئے انہیں کچھ نہیں ہو گا اور نقصان اردو بولنے والے عام لوگوں کا ہوگا لہٰذا اردو بولنے والے خود کو سندھی سمجھتے ہوئے الطاف حسین کے اس عمل کے خلاف آواز بلند کریں۔ قادر مگسی نے کہا کہ الطاف حسین نے سندھ کی تقسیم کا بیان دے کر ہمیں چیلنج کیا ہے اور ہم ان کا یہ چیلنج قبول کرتے ہیں اور 9 فروری کو کراچی میں امن و بھائی چارے کا پیغام لے کر جائیں گے، سکیورٹی دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ قادر مگسی نے کہا کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور اقتدار کے دوران ٹارگٹ کلنگ میں دس ہزار افراد مارے گئے اور اس ٹارگٹ کلنگ میں ستر فیصد ایم کیو ایم ملوث ہے۔

ای پیپر-دی نیشن