افغانستان: خودکش حملہ،4 سیکورٹی اہلکار ہلاک، بمباری، 21 طالبان شہید کرنے کا دعویٰ
کابل؍واشنگٹن(اے پی اے)امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں رونما ہونے والے بعض پر تشدد واقعات کے پس پردہ امریکی ہاتھ متحرک ہے، پر ردعمل میںامریکی حکام نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ اْدھر امریکی کانگریس کے بعض ارکان نے رپورٹ کی مناسبت سے گہری تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کارل لیوِن کا کہنا ہے کہ اب ہمیں کرزئی سے ہٹ کر غور کرنا چاہیے۔ ایک اور ری پبلکن سینیٹر کیلی ایہیاٹ نے اخبار دی ہِل کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس رپورٹ کی مناسبت سے شدید تحفظات رکھتی ہیں اور حیرت کی بات ہے کہ کرزئی اْس امریکہ کے بارے میں مغالطہ آمیزی کر رہے ہیں جو افغانستان میں انتہائی اہم کردار ادا کرنے میں مصروف ہے۔اخبار کی رپورٹ میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ شک کے اِس نظریے کے تناظر میں شاید کرزئی باہمی سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کرتے چلے آ رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دستخط سے انکار کر کے کرزئی یہ بھی ایک تاثر قائم کرنے کی کوشش میں ہیں کہ وہ امریکی حکومت کے کٹھ پتلی نہیں اور طالبان کو قائل کرنے کی کوشش میں کامیاب ہو جائیں گے کہ وہ مصالحتی راستے کو اپنائیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں یہ شامل ہے کہ کرزئی اس کا اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے سے باقاعدگی سے نقد رقوم وصول کرتے رہے ہیں۔ افغانستان کے جنوبی صوبہ غزنی میں خودکش حملہ میں 4 سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ ضلع انڈر میں جنگی طیاروں کی بمباری سے 4 علاقائی طالبان کمانڈروں سمیت 21 عسکریت پسند مارے گئے۔ قرباغ کے علاقہ کروساہی میں خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی سیکورٹی فورسز کے قافلے سے ٹکرا دی۔ صوبہ غزنی کے گورنر موسیٰ خان اکبرزادہ کے مطابق خود کش حملہ آور نے بارود سے بھر ی کرولا گاڑی سپیشل فورس کے گاڑی سے ٹکرائی جس کے نتیجے میں سپیشل فورس کے4چار اہلکار ہلاک ہوگئے طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے حملے کی زمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ خود کش حملہ حبیب اللہ نامی شخص نے کیا سپیشل فورس کااہم فوجی کمانڈر لشکرخان بھی مارا گیا۔