قومی اسمبلی: تحفظ پاکستان آرڈیننس پیش‘ کالا قانون ہے‘ اپوزیشن کی مخالفت‘ دہشت گردی ختم ہو گی، سرکاری ارکان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) حکومت نے تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے بل کی شدید مخالفت اور احتجاج کیا گیا۔ پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور قومی وطن پارٹی نے اسے ’’ٹاڈا‘‘ جیسا کالا قانون قرار دیا اور کہا کہ یہ مستقبل میں سیاستدانوں کیخلاف استعمال ہو گا، مسلم لیگ ن نے ترمیمی بل کی حمایت کی ا ور کہا کہ یہ قانون دہشت گردوں کے خاتمے میں مدد کرے گا۔ آرڈیننس وزیر امور کشمیر گلگت بلتستان چودھری برجیس طاہر نے پیش کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن ارکان کو آرڈیننس پر بات کرنے کے لئے فلور دینے سے انکار کر دیا اور آرڈیننس 2014ء قائمہ کمیٹی داخلہ کے سپرد کر دیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے مخالفت کی۔ اپوزیشن کے کئی ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔ سپیکر نے کہا کہ آرڈیننس پیش ہو گیا اس مرحلے پر بات کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ وقفہ سوالات میں ایوان کو بتایا گیا کہ گھریلو گیس کنکشنوں پر پابندی نہیں ہے ٗ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے ایم ڈی کی تنخواہ اور مراعات زیادہ سے زیادہ 19 لاکھ روپے تک ہیں ٗ آزاد کشمیر‘ گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں ٹیکنالوجی پارک بنائے جائینگے ٗ الیکشن کمشن کو عام انتخابات کے دوران فراہم کی گئی مقناطیسی سیاہی پر کمشن کی جانب سے کوئی اعتراضات نہیں آئے‘ تحقیقات کرائی ہے جس کی حتمی رپورٹ جلد منظر عام پر آئیگی ٗ ارکان کی ترقیاتی سکیموں کیلئے مختص پانچ ارب روپے میں سے کوئی رقم جاری نہیں کی گئی‘ امید ہے جلد یہ فنڈز جاری کر دیئے جائیں گے۔ پٹرولیم کی پارلیمانی سیکرٹری شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے بتایا کہ مساجد سے گیس کے نرخ گھریلو ٹیرف کے تحت لئے جاتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا کہ طالبان سے بات چیت کے باوجود سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ رہیں گی، دفاع کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے اس حوالے سے غافل نہیں رہ سکتے، کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ قیام امن کے لئے مذاکرات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، صوبوں اور مرکز کے درمیان امن وامان کے قیام اوردہشت گردی پر قابو پانے کے حوالے سے مکمل تعاون اور رابطہ موجود ہے، صوبوں کو عام ضروری معلومات اور وسائل فراہم کیے جارہے ہیں، کراچی میں آپریشن کے 3ماہ میں ٹارگٹ کلنگ کے 75 واقعات ہوئے جو گزشتہ 3 ماہ میں 175 تھے، دہشت گردی کی کارروائیوں اور انہیں مالیاتی وسائل فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے اینٹی لانڈرنگ، اینٹی ٹیرارزم اور تحفظ پاکستان کے 3 بل تیار کر لئے ہیں جنہیں پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد نافذ کیا جائیگا، بلوچستان سمیت پورے ملک میں جرائم کی شرح میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ قبل ازیں گل بادشاہ آفریدی، طارق اللہ، نفیسہ شاہ، آفتاب شیر پائو، شیر اکبر خان، عیسیٰ نوری اور دیگرنے بحث میں حصہ لیا اور قیام امن کے لئے وزیراعظم کی جانب سے طالبان سے بات چیت کے اعلان کو سراہا اور کہا کہ امن کو ضرور ایک موقع ملنا چاہئے۔ وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل نے کہا کہ کراچی میں بڑے لینڈ مافیا نے جعلی کاغذات کے ذریعے پورٹ ٹرسٹ کی قیمتی 780 ایکڑ رقبہ پر قبضہ کر رکھا ہے، مچھر کالونی سے 70 ایکڑ زمین واگزار کرالی، دیگر علاقوں سے بھی صوبائی حکومت کی مدد سے زمین واگزار کرائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قبضہ گروپوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا آخری انچ زمین واگزار کرانے تک جدوجہد کرکے اپنا حق حاصل کریں گے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمٰن نے کہا ہے تحفظ پاکستان آرڈیننس کا قانون ایسے لوگوں کے خلاف لایا جا رہا ہے جن کا پاکستان سے تعلق نہیں ہے اور دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ امن و امان صوبائی مسئلہ ہے لیکن وفاق نے اس ضمن میں صوبائی حکومتوں کو بھرپور معاونت فراہم کی ہے۔ امن و امان کا چیلنج ورثہ میں ملا ہے لیکن حکومتی اقدامات کے نتیجے میں بہتری آرہی ہے۔ پولیو ورکرز کو ہر ممکن تحفظ فراہم کیا جائے گا۔