مشرف کی بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد‘ وارنٹ گرفتاری جاری ‘ سابق صدر آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں تو پیش کیوں نہیں ہو سکتے: خصوصی عدالت
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت نیوز+ نیٹ نیوز+ اے ایف پی) سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کے مقدمہ کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی علاج کےلئے بیرون ملک جانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔ ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔ 7 فروری کو انہیں عدالت میں طلب کیا گیا ہے۔ پرویز مشرف کو 25 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ خصوصی عدالت کا 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ رجسٹرار خصوصی عدالت عبدالغنی سومرو نے پڑھ کر سنایا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے عدالت میں حاضر نہ ہونے کے بارے میں کوئی معقول وجہ نہیں بتائی جس کے باعث عدالت نے پرویز مشرف کی علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد کر دی۔ آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی گئی ہے کہ عدالتی حکم کی تعمیل کی جائے۔ پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمے کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کی جانب سے سابق صدر کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جس پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلے کا عدالت کو اختیار نہیں لہذا اسے مد نظر رکھتے ہوئے حاضری سے استثنیٰ سے متعلق فیصلہ کیا جائے۔ انور منصور کا کہنا تھا کہ انہیں آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اکرم شیخ کے اعتراضات پر اعتراض ہے۔ انور منصور نے کہا کہ اکرم شیخ نے اپنے اعتراضات میں امریکی ڈاکٹر کی رائے شامل کی حالانکہ اس ڈاکٹر نے مریض کا چیک اپ کئے بغیر ہی رائے دی ہے۔ خصوصی عدالت کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کا نام ای سی ایل میں موجود ہے۔ انہیں 7 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم صادر کیا ہے۔ خصوصی عدالت نے حکم میں کہا کہ امریکہ میں علاج کی درخواست قابل سماعت نہیں۔ کوئی وجہ نہیں کہ پرویز مشرف عدالت میں پیش نہ ہوسکیں۔ مشرف نے عدالت میں حاضر نہ ہونے کے بارے میں مناسب جواز نہیں بتایا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سابق صدر عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دئیے جائیں گے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ مشرف آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں تو عدالت میں کیوں پیش نہیں ہو سکتے۔ انکی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں موجود ہے۔ خصوصی عدالت میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے فیصلہ لکھا۔ بی بی سی کے مطابق عدالت نے کہا ہے اس رپورٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی کہ مشرف عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔ ملزم پرویز مشرف کو آئندہ سماعت سات فروری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ پرویز مشرف کی وکلاءٹیم میں شامل فیصل چودھری نے کہا ہے کہ سابق صدر کے عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ سات فروری کو ہی کیا جائے گا۔ ا±نہوں نے کہا کہ عدالت کی طرف سے جاری کئے گئے قابل ضمانت ورانٹ پر کسی بھی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاتی۔ 25 لاکھ کے ضمانتی مچلکے ایک دو روز میں خصوصی عدالت میں بھی جمع کرائے جائیں گے۔ خصوصی عدالت نے فیصلہ س±ناتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ملزم کو علاج کرانے سے نہیں روکا۔ مشرف نے عدالت میں پیش نہ ہونے سے متعلق مناسب جواز پیش نہیں کیا۔ چیف پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے اے ایف آئی سی کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر 13 اعتراضات ا±ٹھائے۔ ا±ن کا کہنا تھا کہ بورڈ کی اس رپورٹ کے ساتھ ملزم پرویز مشرف کے میڈیکل ٹیسٹ نہیں لگائے گئے یہ رپورٹ محض کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت یہ نہیں دیکھ رہی کہ انجیو گرافی کیا ہوتی ہے اور کتنے عرصے میں علاج شروع کیا جانا چاہئے بلکہ عدالت یہ دیکھے گی کہ کیا پرویز مشرف نے اس رپورٹ پر اثرانداز ہونے کی کوشش تو نہیں کی۔ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ پراسیکیوٹر نے اس رپورٹ پر اعتراضات کے ساتھ ایک امریکی ڈاکٹر اسماعیل بخاری کی رائے شامل کی ہے جنہوں نے پرویز مشرف کا معائنہ کئے بغیر ہی کہہ دیا کہ ا±ن کی بیماری اتنی سنجیدہ نہیں۔ بعدازاں اکرم شیخ نے پرویز مشرف کی صحت سے متعلق امریکی ڈاکٹر کی رائے پر مبنی رپورٹ واپس لے لی۔ چیف پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اگر عدالت میڈیکل بورڈ کی اس رپورٹ پر انحصار کرتی ہے تو پھر اس رپورٹ کو ملک کے دوسرے بڑے ہسپتالوں کے دل کی بیماری کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں پر مشتمل بورڈ تشکیل دیا جائے تاکہ وہ اس کا جائزہ لے سکیں۔ پرویز مشرف کے وکیل نے اپنے موکل کے استثنیٰ کے لئے عدالت سے درخواست کی تاہم اکرم شیخ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ استثنی دینا عدالت کا اختیار نہیں۔ فوجداری مقدمات کی پیروی کرنے والے وکیل سردار اسحاق نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس ملزم کی گرفتاری ضرور ڈالے گی چاہے وہ علامتی ہی کیوں نہ ہو۔ ملزم اس بات کی ضمانت دے کہ وہ ضمانتی رقم جمع کروائیں گے اور وہ اگلی سماعت پر عدالت میں پیش ہوں گے تو پھر پولیس ا±نہیں پابند کر کے رہا بھی کر سکتی ہے۔ پولیس اس تمام کارروائی کو ریکارڈ پر ضرور لائے گی اور عدالت کو اس بارے میں آگاہ بھی کرے گی۔ سردار اسحاق کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ کیا اے ایف آئی سی کے ذمہ داران عدالتی حکم کی تعمیل کے لئے پولیس کو ہستپال میں داخل ہونے دیں گے۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ انجیو گرافی کیا ہوتی ہے اور کتنے عرصے میں علاج ضروری ہے عدالت اس کا جائزہ نہیں لے رہی۔ انور منصور ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ عدالت عظمیٰ میں مصروفیت کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرنے میں تاخیر ہوئی۔ پرویز مشرف کو حاضری سے ایک دن کا استثنیٰ دیا جائے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ کی درخواست پر دستخط اور تاریخ نہیں جو وکیل دفاع کی طرف سے ڈال دی گئی، پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلے کا عدالت کو اختیار نہیں۔ انہوں نے استدعا کی اس دلیل کو مد نظر رکھ کر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق خصوصی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت کوئی شبہ ظاہر کئے بغیر اے ایف آئی سی کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ قبول کرتی ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں ملزم کی نقل و حرکت پر ایسی پابندی نہیں کہ ملزم پیش ہونے کے قابل نہیں۔ ملزم کی حاضری سے استثنٰی اور امریکہ میں مرضی سے علاج کرانے کی درخواست قابل سماعت نہیں۔ سنگین غداری ایکٹ کے تحت عدالت کا اختیار سماعت محدود ہے۔ ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں رکھتے۔
اسلام آباد (آن لائن) سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرینگے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف خصوصی عدالت سے ضمانت اور علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد ہونے پر قانونی چارہ جوئی کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرینگے۔ ممکنہ طور پر پیر کو سابق صدر کے وکلاء کا پینل خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرینگے ۔ ذرائع نے واضح کیا کہ سابق صدر نے ہسپتال میں اپنے وکلاء سے صلاح مشورے شروع کردیئے ہیں۔ مشرف کے غداری کیس میں وکیل بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ قابل ضمانت وارنٹ کو چیلنج کرسکتے ہیں۔ سابق صدر ڈاکٹروں کی ہدایت پر ہی عدالت میں پیش ہوں گے، عدالت نے میڈیکل رپورٹ کو درست تسلیم کیا، میڈیکل بورڈ کی رپورٹ 20دن پرانی ہے، موجودہ صورتحال دیکھ کر پرویز مشرف کی صحت سے متعلق دوسری رپورٹ میں عدالت میں پیش کرکے مزید وقت لیا جاسکتا ہے، قابل ضمانت وارنٹ کو چیلنج کرسکتے ہیں۔ عدالت نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ کو درست تسلیم کیا، مشرف کی صحت نے اجازت دی تو وہ عدالت میں پیش ہوں گے اور ڈاکٹروں کی ہدایت پر ہی عدالت لایا جائے گا۔ پرویز مشرف کی رپورٹ 20 دن پرانی ہے جس میں ان کی بیماریاں بیان کی گئی ہیں، حالیہ صورتحال دیکھ کر ان کی صحت سے متعلق دوسری رپورٹ عدالت میں پیش کرکے مزید وقت لیا جاسکتا ہے۔ پرویز مشرف کی ضمانت کیلئے مچلکے کی رقم جمع کرادی جائے گی تاہم قابل ضمانت وارنٹ کو چیلنج کرسکتے ہیں۔ فیصل چودھری نے کہ پرویز مشرف کی حاضری یقینی بنانے کیلئے قابل ضمانت وارنٹ جاری ہوئے، وارنٹ کا مطلب یہ نہیں کہ وہ زیرحراست ہیں، 25 لاکھ روپے جمع ہوگئے تو پرویز مشرف ضمانت پر ہوں گے۔ خصوصی عدالت کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ لےکر دیکھیں گے کہ اس میں کوئی ایسی بات تو نہیں جسے چیلنج کیا جا سکے، ای سی ایل میں نام ہو تو قانونی طور پر کوئی بھی باہر نہیں جا سکتا، سابق صدر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری ہوئے ہیں تاہم 25لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروا کر انہیں گرفتاری سے روکا جا سکتا ہے۔ عدالت کے فیصلے کا تفصیل سے جائزہ لیں گے۔ جس کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ ہمیں خصوصی عدالت کے کسی بھی فیصلے پر اعتماد نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ عدالت کا رویہ جانبدارانہ ہے۔ عدالت سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے حکم پر بنائی گئی افتخار محمد چودھری کی مشرف کے ساتھ دشمنی کو پوری دنیا جانتی ہے۔ اکرم شیخ کا رویہ پراسیکیوٹر کی طرح نہیں پراسیکیوٹر کا کام انصاف کے تقاضے پورے کرانا ہوتا ہے۔