بلوچستان میں دہشت گردی نہیں کرا رہے ‘ کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں: بھارت
نئی دہلی (اے این این+ نوائے وقت نیوز) بھارت نے اعتراف کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل خود اس کے مفاد میں ہے، معاہدے روز روز نہیں ہوتے، دونوں اطراف کی قیادت کو سوچ میں مثبت تبدیلی لانا ہو گی،خطے میں پائیدار امن کیلئے نئے اقدامات اٹھانا ہونگے، بھارت میں انتخابات کے بعد کوئی پارٹی آئے، پاکستان سے دوستی اورامن کی پالیسی جاری رہے گی، بلوچستان میں دہشت گردی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، دہشت گردی کرانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، ہمارا کوئی تعلق نہیں، ہمیں تیسرے ملک کی مداخلت کے بغیر اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے، مذاکرات کے سوا کوئی چارہ نہیں، ہم پاک ایران گیس پائپ لائن اور تاپی منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹے۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو خطے میں پائیدار امن کیلئے نئے اقدامات اٹھانا ہونگے‘ پاکستان کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں ٗ پاکستان بھارت جامع مذاکراتی عمل کی بحالی ضروری ہے لیکن اس کیلئے ماحول سازگار ہونا چاہئے۔ میاں شہبازشریف کا دورہ بھارت خوش آئند تھا، دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ملکوں کے لئے سنگین ہے۔ دریں اثناء پاکستانی صحافیوں کے وفد سے نئی دہلی میں گفتگو کرتے ہوئے بھارتی سیکرٹری خارجہ سجاتا سنگھ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل خود بھارت کے مفاد میں ہے، کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارت ملوث نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو متحد، پْرامن اور خوشحال دیکھناچاہتے ہیں، دہشت گردی کے خطرات کے سائے میں مذاکرات کا عمل کیسے جاری رہ سکتا ہے۔ تجارتی تعلقات کے اضافے سے پاکستان کے معاشی ایجنڈے کو متاثر نہیں کرسکتے۔ پاکستان سے کشمیر میں اب بھی دہشت گردی ہورہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سلمان خورشید نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں دوبارہ شمولیت کیلئے تیار ہیں، گیس پائپ لائن منصوبے میں دونوں ملکوں کی سنجیدگی لازمی ہے۔دی نیشن کے مطابق بھارت کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ تک دونوں ملکوں میں جامع مذاکرات نہیں ہوسکتے