عدالت نے حکم دیا تو مشرف کو پیش کر دینگے، سعد رفیق
لاہور+ اوکاڑہ ( سپیشل رپورٹر+ سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا معاملہ آزاد عدلیہ کے سامنے ہے، انہیں اور عوام کو یقین ہونا چاہئے عدالتیں انصاف کریں گی۔ پرویز مشرف کے خلاف تو 12 اکتوبر سے آئین توڑنے کے خلاف کارروائی ہونی تھی لیکن ایم ایم اے نے ان کے ان غیر آئینی اقدامات کو ووٹ دے کر تحفظ دے دیا۔ گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ مینڈیٹ حاصل نہیں کہ وہ مشرف کو معاف کر دے، میں تو یہ کہوں گا کہ اس وقت مشرف اللہ کی گرفت میں ہیں جو بہت سخت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کو دفاع کا موقع ملنا چاہئے اور پاکستان میں علاج کی بہترین سہولتیں موجود ہیں۔ عدالت نے ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مشرف کے کردار کا تعلق ہے انہوں نے 12 اکتوبر 1999ء کو آئین کو توڑا، پرویز مشرف کی وجہ سے ڈرون حملے، خود کش حملوں کا عذاب قوم کو ملا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پرویز مشرف نے افغانیوں کی آزادی بھی دائو پر لگا دی، ملک کو ملٹری سٹیٹ بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ مشرف کا تعلق پاک فوج سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے آئین سے غداری کی اور پارلیمنٹ، حکومت سمیت کسی کو بھی آئین توڑنے والے مشرف کو معاف کرنیکا اختیار نہیں ہے، ہم جیلوں میں سڑتے رہے مگر مشرف محل نما گھر میں رہائش پذیر ہیں، پرویز مشرف اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر سیاسی اور عسکری قیادت ایک ہی موقف رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا حسینہ واجد بنگلہ دیش میں پاکستان کے حمایتیوں کو سزائیں دلا کر انصاف اور اخلاقیات کا قتل کر رہی ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر مشرف اب بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے اور عدالت نے حکومت کو گرفتاری اور مشرف کو پیش کرنے کا حکم دیا تو اس پر بھی آئین اور قانون کے مطابق عمل کیا جائیگا۔ دریں اثناء محکمہ ریونیو میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ریلوے کی ملک بھر میں واقع اراضی کو حکومت پنجاب کے تعاون سے کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا اس سلسلے میں جلد محکمہ ریونیو پنجاب کی فنی معاونت حاصل کی جائے گی۔ محکمہ ریلوے اس بارے اپنے افسروں و اہلکاروں کا تربیتی پروگرام مرتب کرے گا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کی قیمتی زمینوں کو قبضہ گروپوں سے واگزار کرانے کے لئے بھی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔ ریلوے کی قیمتی اراضی کا بھی باقاعدہ طور پر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ سے مکمل سروے کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ریلوے کی تقریباً ایک لاکھ 87ہزار 326ایکڑ اراضی ہے جبکہ پنجاب میں 90ہزار 326ایکڑ اراضی ہے باقی دیگر صوبوں میں ہے۔ علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہاکہ ریلوے این ایل سی کے ساتھ گذشتہ دور حکومت میں کئے گئے کارگو ٹرین سروس سے متعلق ٹریک ایکسیس معاہدہ کو ختم کر دیا ہے۔ محکمہ ریلوے فریٹ ٹرین خود چلائے گا جبکہ این ایل سی کے منگوائے گئے انجن کرائے پر چلائے جائیں گے جس کا کرایہ تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جائزہ لینے سے پتہ چلا کہ اس معاہدے سے ریلوے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے اسے ختم کر دیا گیا۔