کوہستان ویڈیو سکینڈل کی بازگشت کیا 5لڑکیاں قتل کردی گئیں؟
خیبر پختونخواہ کے دور افتادہ ضلع کوہستان میں ایک مقامی عدالت نے رقص میں تالیاں بجاتی خواتین کے ویڈیو سکینڈل کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ویڈیو میں نظر آنے والے لڑکوں کے تین بھائیوں کو قتل کرنیوالے چھ میں سے ایک ملزم کو سزائے موت اور پانچ کو عمر قید کی سزا کا حکم سنایا ہے۔
آج دنیا چاند پر پہنچ گئی اور ہم پتھر کے دور میں زندگی گزار رہے ہیں اور شاید اس سے بھی بدتر۔ گھر کی تقریب میں لڑکوں کا رقص اور وہاں لڑکیوں کی موجودگی کو قابل گردن زدنی جرم سمجھ لیا گیا۔ مبینہ طورپر پانچوں لڑکیوں اور انکے تین بھائیوں کو بھی قتل کیاجاچکا ہے۔سپریم کورٹ نے لڑکیوں کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن مقامی انتظامیہ اس حکم پر عمل کرنے میں ناکام رہی۔ سماجی کارکن فرزانہ باری نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط میں لکھا ہے کہ اس کیس کو دوبارہ کھولاجائے اگر لڑکیاں زندہ ہیں تو ان کو پیش کرنے کا کہاجائے یہ کیس 20جون2010ء کو بند کردیا گیا تھا۔ ضلع کوہستان دور افتادہ علاقہ تو ہے لیکن یہ پاکستان کا حصہ ہے اور جہاں بھی آئین کی عملداری ہے ‘کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ اگر لڑکیاں قتل ہوگئی ہیں تو یہ المناک اور شرمناک ہے۔اس کی مکمل تحقیق و تفتیش ہونی چاہئے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑ ی جائے۔