الطاف حسین کو لندن میں پریشانی‘ پاکستان چلے آئیں
برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ لندن نے میٹروپولیٹن پولیس نے متحدہ کے اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں۔ اس رپورٹ میں متحدہ کے قائد الطاف حسین کو قتل کے کئی مقدمات میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ عمران فاروق قتل کے دو ملزموں کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا اور ان تک رسائی کے لئے برطانوی پولیس نے پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔ بی بی سی کی اس رپورٹ پر الطاف حسین اور پاکستان میں موجود متحدہ کی قیادت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کی اعلیٰ قیادت برطانوی پولیس کی طرف سے منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کے الزامات کی زد میں ہے۔ اسے متحدہ کی قیادت کے خلاف ہزاروں شکایتیں بھی موصول ہوئی ہیں۔ بی بی سی اس پر رپورٹس نشر کرتا رہا ہے۔ متحدہ کو برطانوی پولیس کے ساتھ ساتھ برطانوی میڈیا سے بھی شکایات ہیں۔ متحدہ کے قائدین ان کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کر چکے ہیں۔ معاملہ برطانوی پولیس اور عدلیہ کے پاس ہے۔ برطانوی عدالتی سسٹم کو مثالی قرار دیا جاتا ہے۔ بظاہر برطانوی پولیس کے پاس متحدہ کی قیادت کے ساتھ تعصب اور عناد کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ آزادی اظہار کے حق کی خود متحدہ بھی بڑی علمبردار ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ میں اگر آزادی اظہار کے حق سے تجاوز کیا گیا ہے تو متحدہ کے پاس قانونی چارہ جوئی کا حق ہے جسے متحدہ کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے استعمال کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ فاروق ستار نے گذشتہ روز کہا کہ ایک عدالت وہاں لگے گی تو ایک جہاں پاکستان میں لگے گی۔ پاکستان آج بدامنی کی آگ جل رہا ہے۔ قانونی معاملات سڑکوں پر لانے سے مزید افراتفری پھیلے گی۔ متحدہ عدالتی جنگ عدالتوں میں لڑے بے قصور ہوئی تو یقیناً سرخرو ہو گی۔ الطاف کے پاکستان آنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اگر وہ خود کو برطانیہ میں غیر محفوظ سمجھتے ہیں تو ایک بھی لمحہ ضائع کئے بغیر پاکستان چلے آئیں۔