’’بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو سزائے موت قانون‘ انصاف کا قتل ہے ‘‘
لاہور (خصوصی رپورٹر) بنگلہ دیش میں بھارت نواز حکمران جماعت عوامی لیگ اپنے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ جماعت اسلامی کے 70سالہ امیر مطیع الرحمن نظامی سمیت 14دیگر افراد کو نام نہاد ٹربیونل کی جانب سے 10سال پرانے مقدمے میں سزائے موت سنایا جانا قانون اور انصاف کا قتل ہے۔ ان خیالات کااظہارتحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتازصحافی و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر مجید نظامی، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین کرنل(ر) جمشید احمد ترین، وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس میاں محبوب احمد، بیگم مجیدہ وائیں، ممتازمسلم لیگی رہنما وچیف کوآرڈی نیٹر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، بیگم مہناز رفیع، چودھری نعیم حسین چٹھہ، ولید اقبال ایڈووکیٹ، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی نے ایک مشترکہ مذمتی بیان میں کیا۔ مطیع الرحمن نظامی کی سزائے موت کیخلاف جاری کئے گئے مشترکہ مذمتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شیخ مجیب الرحمن کی بیٹی گڑے مردے اکھاڑتے ہوئے جماعت اسلامی کے بزرگ رہنمائوں کو قیدوبند اور موت کی سزائیں دے رہی ہیں جو تمام بین الاقوامی اصولوں اور ضوابط کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ کلمۂ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی ریاست کو دولخت ہونے سے بچانے کیلئے جن لوگوں نے قربانی دی، آج ان پر عرصۂ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان سے محبت کے جرم میں ان اسلام پسند رہنمائوں کو پھانسی کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے اور شہریوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ بھارت نواز عوامی لیگ کے اس طرز عمل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پاکستان کی حکومت نہ صرف بنگلہ دیش کی حکومت پر یہ سزائیں کالعدم قرار دئیے جانے کیلئے دبائو ڈالے بلکہ اس مسئلے کو فی الفور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے اور اس کا اجلاس بلا کر پھانسیوں کی ان سزائوں پر عملدرآمد کو روکنے کی عملی کوششیں کرے۔ حسینہ واجد بنگلہ دیش کی وزیراعظم کی بجائے مظلوموں کا خون پینے والی دیوی بن چکی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن نظامی اور ان کے دیگر ساتھیوں کو سزائے موت سنانا اور بے گناہ عبدالقادر ملا جیسے مظلوموں کو تختۂ دار پر لٹکا کر حسینہ واجد نے اس کا عملی ثبوت بھی دے دیا ہے۔