• news

بلوچستان اسمبلی : وزیر اعلیٰ ‘ سپیکر‘ وزراء ‘ ارکان کی تنخواہوں ‘ مراعات میں اضافہ منظور

کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان اسمبلی نے وزیراعلیٰ،  سپیکر ، ڈپٹی سپیکر ، وزراء اور ارکان اسمبلی کی مراعات و تنخواہوں میں اضافے، بلوچستان میں گھریلو تشدد کی روک تھام، سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کا ترمیمی مسودہ قانون اور بلوچستان ساحلی ترقی اتھارٹی کے ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔ میر سرفراز بگٹی نے وزیراعلیٰ، صوبائی وزرائ، سپیکر، ڈپٹی سپیکر ، ارکان اسمبلی کے مشاہرات، مواجبات واستحقاقات کے ترمیمی مسودہ قانون مصدرہ 2014ء قانون نمبر 13 ، مصدرہ 2014ء کے 3 بل ایوان میں  پیش کئے جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دیدی۔ صوبائی وزیر ترقی ونسواں اظہار حسین کھوسہ نے بلوچستان میں گھریلو تشدد سے روک تھام کا بل ایوان میں پیش کیا جس پر جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا بلوچستان کے تمام علاقے ایک قبائلی نظام کے تحت آتے ہیں۔ بل کو اسلامی نظریہ کونسل میں بھیج دیا جائے۔ ثمینہ بی بی نے کہا یہ بل اسلام سے متصادم نہیں۔ حسن بانو رخشانی نے کہا اصل میں قانون قبائلی علاقوں میں رہنے والے خواتین کے لئے بننا چاہئے۔ جمعیت علماء اسلام کی مخالفت کے باوجود ایوان نے بل کی منظوری دیدی۔ زمرک اچکزئی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا پبلک سروس کمیشن کے حوالے سے بل ایوان میں پیش نہیں کیا سپیکر جان محمد جمالی نے بتایا وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے قریبی رشتہ دار کی فوتگی جبکہ وزیرقانون اپنی چچی کے انتقال کے باعث ایوان میں نہیں آئے۔ وزیراعلیٰ نے فون پر اطلاع دی اس قانون کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے تحفظات ہیں، واپس آکر پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کروں گا اور اس مسئلے کو حل کرکے بعد میں منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ بلوچستان اسمبلی نے ڈیرہ اللہ یار، صحبت پور اور اوستہ محمد کو سیلابی پانی سے بچائو کے لئے بند اور روڈ کی تعمیر ، پی ٹی سی ایل میں بلوچستان کے 12 آفیسران کی دوسرے صوبوں کو ٹرانسفر روک کر بلوچستان میں تعیناتی، بارکھان، کوہلو اور دیگر علاقوں میں بند ٹیلی فون ایکسچینج کو فعال کرنے سے متعلق 2 قرار دادیں منظور کرلیں ۔ این این آئی کے مطابق بلوچستان گھریلو تشدد کی روک تھام اور حفاظت کے مسودہ قانون  کی خواتین ارکان اسمبلی نے مکمل حمایت کی۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ارکان اسمبلی کی تنخواہیں 20 سے بڑھا کر 60 ہزار روپے کر دیں، وزیراعلیٰ کی تنخواہ 35 ہزار سے بڑھا ایک لاکھ،  سپیکر کی تنخواہ 37 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دی گئیں جبکہ ڈپٹی سپیکر کی تنخواہ 32 ہزار اور صوبائی وزرا کی تنخواہ 30 ہزار سے بڑھا کر 90، 90 ہزار روپے ہو گئی۔  این این آئی کے مطابق  وزیراعلیٰ اور وزرا کو لامحدود ٹیلی فون کی سہولتوں کا حق ہو گا اور اپنی رہائش گاہ پر سرکاری موبائل فون کنکشن کے ہمراہ سرکاری ونجی مقاصد کے حوالے سے اپنی تمام مدت عہدے کے دوران اس کے بعد 15یوم تک بلا ترتیب زیادہ سے زیادہ 15ہزار اور 10ہزار تک کے حقدار ہونگے وزیراعلیٰ اور وزیر سے متعلق بجلی تیل اور گیس کے واجبات کی ادائیگی حکومت کے ذمے ہوگی دفعہ 8کی ذیلی دفعہ 4کے الفاظ 2صد پزار روپے الفاظ پانچ صد ہزار روپے سے تبدیل ہونگے دفعہ 8_Aکے الفاظ میں تیس ہزار روپے اور پچاس ہزار روپے الفاظ 70ہزار روپے اور الفاظ 15ہزار روپے اور الفاظ کیلئے 50ہزار روپے متبادل ہونگے دفعہ 8کی ذیلی دو میں الفاظ بلا ترتیب درجہ اول اور اکنامک کلاس بزنس کلاس سے تبدیل ہونگے وزیراعلیٰ اور کوئی وزیر ٹریول ووچرز یا کیش کی صورت میں بلاترتیب سالانہ 6 سو ہزار روپے اور پانچ سو ہزار روپے نکلوانے کے حقدار ہونگے ایکٹ ہذا میں دفعہ 11کیلئے الفاظ ایک ہزار کی جگہ الفاظ پندرہ ہزار روپے اور 7روپے یومیہ میں تبدیل ہونگے وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراء درجے کے سول ملازمین کے مساوی کے طبی سہولت کے حقدار ہونگے ایکٹ ہذا میں دفعہ 15کی ذیلی دفعہ 2کے الفاظ 35 ہزار روپے اور تیس ہزار روپے کی جگہ الفاظ پوری تنخواہ میں تبدیل ہونگے ایکٹ ہذا میں دفعہ 18-A میں پانچ لاکھ روپے اور تین لاکھ روپے الفاظ 48 صد ہزار روپے سالانہ میں تبدیل ہوں گے۔

ای پیپر-دی نیشن