طالبان سے مذاکرات مسترد کرتے ہیں سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین
کوئٹہ + لاہور (بیورو رپورٹ/سپیشل رپورٹر)سنی اتحاد کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے طالبان سے مذاکرات کے نام پر دہشت گرد قوتوں کو مضبوط کرنے کا جو پروگرم بنایا ہے ہم اُسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، شہداء کے ورثاء یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ پچپن ہزار شہداء کے خانوادوں سے پوچھے بغیر مذاکرات کیسے کیے جا سکتے ہیں، پچپن ہزار بے گناہوں کے قاتلوں ، پاک فوج پر حملہ کرنے والوں، اولیائے کرام کے مزارات کو بم دھماکوں سے اُڑانے والوں اور آئین پاکستان کو نہ ماننے والوں سے مذاکرات وطن کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے کوئٹہ میں پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ وزیرالقادری، مفتی سعید، علامہ ابوذر مہدوی، صاحبزادہ حسن رضا، فرحت شاہ، میرآصف اکبر اور شیخ نوید صابرسمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا کہناتھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ حکومت نے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے یہ کمیٹی تو بنادی مگر شہداء کے ورثاء کے آنسو پوچھنے کے لئے آج تک کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی، ہم نے اسلام آباد کے قومی امن کنونشن میں اعلان کیا تھا کہ ہم پورے ملک میں شہداء کی یاد کو زندہ کرتے ہوئے وطن دوستی کا پیغام عام کریں گے، آج کوئٹہ کی سرزمین پر منعقد ہونے والی پیام شہداء کانفرنس بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ طالبان کو پاکستان کا اثاثہ ہیں تو قراردینے والے کس منہ سے پاکستان کی نمائندگی کریں گے، اگر اتنے قتل کرنے کے بعد بھی طالبان پاکستان کا اثاثہ ہیں تو پاکستان جیلوں میں قید پاکستان کا اتنا بڑا اثاثہ اپنے حقو ق سے محروم کیوں ہے۔ سمیع الحق، منورحسن اور فضل الرحمان کو پاکستان کی نہیں طالبان کی فکر ہے وہ فوج کے جوانوں کو مروانا اور طالبان کو بچانا چاہتے ہیں، پاکستان کی اکثریت کاماننا ہے کہ طالبان فساد فی الارض کے مرتکب ہیںاس لیے وہ کسی معافی کے مستحق نہیں، اگر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو شہداء کے ورثاء خود بدلہ لینے کا سوچ سکتے ہیں۔ ناصر شیرازی نے کہا جہاد کے نام پر امریکہ سے ڈالر لینے والے آج کس منہ سے اسلام کی بات کرتے ہیں، پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کرنے والے بے رحم اور سفاک دہشت گردوں کی ناز برداریوں سے مزید بغاوتوں کو دروازہ کھلے گا، طالبان کے ساتھ محبت ملک اور قوم سے نفرت کے مترادف ہے، فوجیوں کے گلے کاٹنے والے طالبان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے ملک اور عوام کے دشمن ہیں۔ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملے قابل مذمت ہیں، سیکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے امریکی، اسرائیلی اور بھارتی ایجنٹ ہیں، پاکستان بچانے کے لیے امریکہ اور طالبان دونوں سے نجات ضروری ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ 2 فروری کو کوئٹہ میں عظیم الشان امن کانفرنس بیاد شہدائے پاکستان میں عوامی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل پاکستان، منہاج القرآن پاکستان، اقلیتی نمائندے اور کئی دیگر پارٹیاں بھی شریک ہو رہی ہیں۔ دونوں جماعتوں نے محب وطن رہنمائوں کا اجلاس فروری کے پہلے ہفتے طلب کر لیا ہے۔ کوئٹہ روانگی سے پہلے لاہور میں پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملے قابل مذمت ہیں۔ پچاس ہزار شہداء کے ورثاء سے مذاکرات کے لیے بھی کمیٹی بنائی جائے۔ شہداء کے لواحقین حقیقی سٹیک ہولڈر ہیں۔ دہشت گردوں سے مذاکرات سے پہلے شہداء کے ورثاء کو اعتماد میں لیا جائے۔ جے یو آئی اور جماعت اسلامی کو پاکستان نہیں طالبان کی فکر ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں تازہ اضافہ واپس لیا جائے۔ افغانستان میں قائم بھارتی قونصل خانے بلوچستان میں بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں۔ بلوچستان کے حالات کی خرابی میں بھارت ملوث ہے۔ سنی اتحاد کونسل ہر ضلع میں شہداء کے لواحقین کے کنونشن منعقد کرے گی۔ فساد فی الارض کے مجرم معافی کے مستحق نہیں۔ تحریک طالبان پاکستان افغان خفیہ اداروں کے زیراثر ہے۔