• news

سینٹ قائمہ کمیٹی کا وفد نیٹو ہیڈ کوارٹرز پہنچ گیا‘ پاکستان کے نقصانات کی تلافی کا مطالبہ

اسلام آباد / برسلز (ثناء نیوز)  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع کے ارکان  دہشت گردی  کے خلاف جنگ میں  پاکستان میں میں وسیع پیمانے پر قیمتی جانوں  ، املاک اور قومی نقصانات پر قوم کی تشویش سے آگاہ کرنے کے لئے  برسلز میں نیٹو ہیڈکوارٹرز  پہنچ گئے اور نقصانات کے ازالے کا مطالبہ کر دیا۔  افغانستان میں  پاکستان، ایران اور   چین  سیمیت  چھ ہمسایہ ممالک کی خطے میں قیام امن کے حوالے سے کاوشوں میں شمولیت  اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کے قیام پر زور دیا گیا اور واضح کر دیا گیا کہ مغربی قوتوں  کی  افغانستان کے حوالے سے کنفیوژن پر مبنی پالیسی  کو  ترک کر نا ہوگا پاکستان کی قربانیوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیرقیادت پارلیمانی وفد نے نیٹو کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل الیگزنڈر ورشبو سے خطے کی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔  سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ افغانستان سے رواں سال امریکی و نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد 1989 کی تاریخ نہیں دہرانی چاہئے جب ملک کو افراتفری کے عالم میں چھوڑ کر لاتعلقی اختیار کرلی گئی تھی جو کہ طویل خانہ جنگی اور خون خرابے کا باعث بنی۔ سینیٹر مشاہد سید نے پاکستان کی علاقائی سکیورٹی کو لاحق خطرات کے حوالے سے منعقدہ ایک اور تقریب سے خطاب میںپاکستانی معاشرے میں نوجوانوں، خواتین اور پرائیویٹ اداروں کے متحرک کردارپر روشنی ڈالتے ہوئے عالمی برادری کی جانب سے پاکستان کو مزید بین الاقوامی حمایت کی فراہمی پر زور دیا۔ انہوں نے امریکہ کی جانب سے افغانستان میں اٹھنے والے جنگی اخراجات کا پاکستان کو دی جانے والی امداد سے موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ افغانستان میں لگ بھگ دس بلین ڈالرز ماہانہ خرچ کر رہا ہے جبکہ پاکستان کیلئے پانچ سال کی مدت میں صرف 7.5بلین ڈالرز مختص کئے گئے ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کے وفد سے ملاقات میں سینیٹر مشاہد حسین نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیئے جانے پر یورپی پارلیمنٹ کا شکریہ کیا۔  سینٹ ڈیفنس کمیٹی کے ارکان چودھری شجاعت، صابر علی بلوچ، حاجی عدیل اور سحر کامران پر مشتمل وفد نے یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز اور یورپی پارلیمنٹ  کے دورے کے دوران پیٹریا فلور  نمائندہ خصوصی برائے سینٹرل ایشیا،  مائیکل گاہلر ہیڈ آف یورپی یونین الیکشن آبزرورز مشن، سجاد کریم ہیڈ آف یورپی یونین، فرینڈز آف پاکستان سمیت دیگر نمایاں شخصیات سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ای پیپر-دی نیشن