شدت پسند بم دھماکوں کیلئے بچوں کی سائیکلیں، پانی کے جگ استعمال کرنے لگے: ماہرین
اسلام آباد(اے این این) بارودی سرنگوں کے تدارک کے لئے کام کرنے والے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ دہشتگرد بم دھماکوں کے لئے نت نئے اور حیران کن طریقے استعمال کر رہے ہیں۔اب قرآن پاک کی شکل والی کتاب کے ڈھانچے کو بھی مزموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ بموں کو چھپانے اور انہیں اہداف تک پہنچانے کے لئے بچوں کی سائیکلیں اور پانی کے جگ تک استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات بموں کو درختوں کی شاخوں سے لٹکا دیا جا تا ہے۔جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گرد اپنے طور پر تیار کردہ بموں کو چھپانے اور انہیں ٹارگٹ تک پہنچانے کے لیے بعض حیرت انگیز طریقے اختیار کرتے ہیں۔ ان میں قرآن جیسی دکھائی دینے والی کتاب کو اندر سے کھوکھلا کر کے اس بم چھپانا بھی شامل ہے۔سکیورٹی فورسز کے بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کے تدارک کی تربیت دینے والے سکول کے چیف انسٹرکٹر بریگیڈئر یاسم سعید کے مطابق ایسے بموں کا استعمال عراق اور افغانستان کے بعد اب افغان سرحد کے قریب پاکستان کے ان شمال مغربی علاقوں میں بڑھتا جا رہا ہے جو دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں۔یاسم سعید اور فوج کے کائونٹر آئی ای ڈی، ایکسپلوسیوز اینڈ میونیشنز سکول کے دیگر انسٹرکٹرز کے مطابق یہ بات انتہائی اہم ہے کہ اس طرح کے مقامی طور پر تیار کردہ بموں سے بچنے کے لیے نئے نئے طریقے تلاش کیے جاتے ہیں کیونکہ دہشت گرد بھی اس میدان میں نئے سے نئے طریقوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ یاسم سعید کے مطابق دہشت گرد کافی ذہین ہیں۔ وہ ہماری کوششوں کو شکست دینے کے لیے نئی سے نئی حکمت عملی بناتے رہتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں انہیں شکست دینے کے لیے پیش بندی کرنا ہوگی۔