• news

سمیع الحق ‘ عمران‘ پروفیسر ابراہیم ‘ مفتی کفایت اللہ‘ مولانا عبدالعزیز : طالبان نے بھی مذاکرات کے لئے 5 رکنی کمیٹی کا اعلان کر دیا

 اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ/اے ایف پی) کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے 5 رکنی کمیٹی کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان، پروفیسر ابراہیم، مولانا عبدالعزیز، مفتی کفایت اللہ اور مولانا سمیع الحق انکی طرف سے حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ یہ ہم نے اپنی طرف سے 5 رکنی مذاکراتی ٹیم نامزد کی ہے۔ تصدیق کیلئے بار بار پوچھنے پر شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ یہ 5 رکنی ٹیم ہماری طرف سے حکومتی مذاکراتی ٹیم سے مذاکرات کریگی۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ ہمارے لوگ ہیں البتہ یہ کہا کہ یہ ہماری طرف سے مذاکرات کیلئے نامزد کئے گئے ہیں۔ ممکنہ طور پر طالبان نے ان سیاسی شخصیات کو اسلئے نامزد کیا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی کے یہ ارکان فوری طور پر اسلام آباد، پشاور یا ملک کے کسی مقام پر مذاکرات کرسکیں گے۔ ایک بار مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد لازماً یہ لوگ طالبان سے رابطہ کریں گے۔ بعض ٹی وی چینلز پر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی ٹیم میں ان لوگوں کو شامل کیا جائے، یہ بالکل غلط ہے۔ طالبان ذرائع کے مطابق طالبان کی شوریٰ کے اجلاس میں مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ان افراد کے نام کمیٹی میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ شاہد اللہ شاہد نے اے ایف پی سے گفتگو میں بھی کمیٹی کے قیام کی تصدیق کی ہے۔ دریں اثناءذرائع کے مطابق طالبان شوریٰ نے 22 شرائط کی فہرست بھی تیار کرلی ہے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان کی مشاورتی کمیٹی نے 75 فیصد گروپوں کے ساتھ مشاورت مکمل کرلی ہے۔ اس سے قبل کالعدم تحریک طالبان کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس دوسرے دن بھی جاری رہا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کی صدارت نائب امیر تحریک طالبان شیخ خالد حقانی نے کی۔ طالبان کی سیاسی شوریٰ نے مرکزی شوریٰ کو مذاکرات پر اپنی سفارشات پیش کیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق مذاکرات کیلئے بنوں یا ڈیرہ اسماعیل خان کا نام تجویز کیا جا رہا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور حاجی عبدالوہاب کو بھی کمیٹی میں شامل کرنے پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق تحریک طالبان نے مولانا سمیع الحق سے رابطہ کرلیا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہم قیام امن کیلئے نکلے ہیں، خواہش ہے مذاکرات کامیاب ہوں۔ ملکی سلامتی و بقا کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ صورتحال واضح ہونے پر کمیٹی میں شمولیت کا فیصلہ کریں گے۔ جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان کمیٹی کا حصہ ہوں۔ دعا ہے مذاکرات کے ذریعے ملک میں امن آئے۔ طالبان نے مجھ سے رابطہ کیا ہے، ملک میں امن کیلئے ذمہ داری ادا کریں گے۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ کس کمیٹی کا رکن ہوں، وقت کے ساتھ ابہام دور ہوجائیگا۔ حکومت اور طالبان کے درمیان ثالث بالخیر کا کردار ادا کروں گا۔ امیر جماعت اسلامی منور حسن نے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔ طالبان کی جانب سے قاری شکیل اور ترجمان شاہد اللہ شاہد نے مجھ سے رابطہ کیا ہے۔ خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے رابطہ کیا گیا ہے۔ مذاکرات کیلئے کمیٹی کا حصہ بننے کو تیار ہوں۔ حکومت شریعت کے نفاذ میں سنجیدگی دکھائے، مذاکرات میڈیا کے سامنے اوپن ہونا چاہئیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس کل طلب کر لیا گیاہے۔ پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے مطابق عمران خان کو مذاکراتی ٹیم میں شامل کرنے کی طالبان کی تجویز پر غور شروع کر دیا۔ کور کمیٹی عمران خان کے مذاکراتی کمیٹی میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کریگی۔ آج ہونے والا اجلاس عمران خان کے ممکنہ دورہ پشاور کی وجہ سے ملتوی کیا گیا جو اب پیر کو ہوگا۔ دریں اثناءٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان مذاکرات کیلئے خود اپنے نمائندے منتخب کرے، تحریک انصاف کو حکومت کی مذاکراتی کمیٹی پر مکمل اعتماد ہے۔ کل کور کمیٹی کے اجلاس میں مذاکراتی عمل پر مشاورت کریں گے۔ اجلاس میں دیکھیں گے کہ تحریک انصاف مذاکرات کیلئے مزید کیا معاونت کرسکتی ہے۔ ملک مزید دہشت گردی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ حکومت کو یقین دلاتا ہوں کہ قیام امن میں حکومت کا مکمل ساتھ دیں گے۔ شاہد اللہ شاہد نے نامعلوم مقام سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے امیر تحریک ملا فضل اللہ کی اجازت پر مذاکراتی ٹیم کا اعلان کیا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ پانچوں نام طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے ہیں جو حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ ہم خلوص نیت اور اخلاص کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہیں۔ امیر تحریک ملا فضل اللہ کے حکم پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کا اعلان کیا گیا تھا۔ تین رکنی مشاورتی کمیٹی جس میں مرکزی نائب امیر شیخ خالد حقانی، مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد اور مہمند ایجنسی کے امیر عمر خالد خراسانی شامل ہیں، نے مختلف طالبان گروپوں کے ساتھ مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ تیسرے روز جاری رکھا۔ مرکزی شوریٰ کا اجلاس کسی بھی وقت ہو سکتا ہے جس میں طالبان کے تمام گروپوں کے امیر شامل ہونگے۔ مشاورتی اجلاس کے دوران اکثر گروپوں نے مذاکرات کیلئے بنوں کو جبکہ بیشتر نے ڈی آئی خان کو موزوں قرار دیا۔ مفتی کفایت اللہ نے کہا ہے کہ ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ ملک میں امن ہو۔ طالبان نے مجھ سے رابطہ کیا ہے۔ امن کیلئے مذاکرات میں شرکت کروں گا۔ اے ایف پی سے گفتگو میں مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ کمیٹی کا قیام امن کے بہترین کاز کیلئے ہے۔ حکومت مخلص ہوئی تو اس کا ساتھ دیتا رہوں گا۔ حکومت نے ملک میں شریعت کے نفاذ کے طالبان کے مطالبے میں خلوص نیت دکھائی، اسکا حصہ رہوں گا۔ مذاکرات کی کامیابی حکومت کے مخلص ہونے پر ہے۔ مذاکرات میں مشروط طور پر شریک ہوئے ہیں، حکمران اسلامی نظام سے دور ہیں اور اسے دور لے جا رہے ہیں۔ کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں لیکن مخلصانہ کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت مخلص نظر نہ آئی تو کمیٹی سے الگ ہو جائیں گے۔ سندھ فیسٹیول کے نام سے جو کچھ ہو رہا ہے اسکی اسلام میں گنجائش نہیں۔ ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے کہا کہ مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی پر مکمل اعتماد ہے۔ تحریک انصاف جلد مذاکرات کی خواہاں ہے۔ امید ہے کمیٹی نتیجہ خیز مذاکرات کا آغاز کریگی۔ ملک میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مذاکرات کی کامیابی ناگزیر ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ذرائع کے مطابق مذاکرات میں جلد بریک تھرو ہوگا۔ طالبان نے کمیٹی کا فیصلہ کرلیا تو پیشرفت ہوگی۔ مذاکراتی عمل کیلئے طریقہ کار پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے قائم کمیٹی کے ارکان عرفان صدیقی اور رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کی خاطر تمام خطرات کو پس پشت ڈالکر طالبان سے مذاکرات کیلئے شمالی وزیرستان بھی جانا پڑا تو جائیں گے۔ طالبان کی جانب سے نفاذ شریعت کا مطالبہ مذاکرات میں تعطل کا باعث نہیں بنے گا۔ وزیر اعظم کے مشیر اور مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے عزم ظاہر کیا کہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کی خاطر تمام خطرات کو پس پشت ڈالکر جان کی پرواہ کئے بغیر طالبان سے مذاکرات کیلئے شمالی وزیرستان بھی جانا پڑا تو ضرور جائیں گے ۔ کوشش ہو گی کہ مذاکرات کو جلد نتیجہ خیز بنانے کا عمل مہینوں یا برسوں نہیں بلکہ دنوں پر محیط ہو۔ ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ میرا شمار ان چند لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں ملا عمر سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ مذاکرات میں ہم کوشش کریں گے کہ باریکیوں میں نہ جائیں۔ ہمارا کام امن کے قیام کا ہدف پورا کرنا ہے، اگر طالبان یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ کمیٹی سے فلاں آدمی کو نکال دیا جائے تو ہم ضد نہیں کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں طالبان بھی مطمئن رہیں اور ہم بھی مطمئن رہیں، طالبان بھی نتیجہ خیز بات چیت چاہتے ہیں اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔ رستم شاہ مہمند نے کہا کہ طالبان کی جانب سے نفاذ شریعت کا مطالبہ مذاکرات میں تعطل کا باعث نہیں بنے گا، ابتدائی بات چیت میں ہی فریقین میں جنگ بندی کی کوشش کریں گے۔ مذاکراتی ٹیم کا کردار ڈاکخانے کا نہیں، وزیراعظم نے فری ہینڈ اور مکمل اختیار دئےے ہیں۔ طالبان کیساتھ روابط کی تفصیل ابھی دینا مناسب نہ ہوگاکیونکہ اس سے کسی طرح کا رخنہ پیدا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ عسکریت پسندوں کے وہ گروپ جو مذاکرات کے مخالف ہیںوہ ماحول کو سبوتاژ کرنے کیلئے کاروائیاں کرسکتے ہیں۔ اِس بارے میں بھی آنکھیں کھلی رکھنا ہوں گی۔ مذاکرات کیلئے وقت کی حدیں مقرر کرنا ٹھیک نہ ہوگا۔ اگر یہ کسی نتیجے کی طرف نہیں جاتے تو حکومت کے پاس باقی آپشن بھی ہیں۔ میجر (ر) محمد عامر نے کہا ہے کہ مذاکراتی ٹیم کسی کے پاس بھی جاسکتی ہے۔ کمیٹی نے طے کرنا ہے کہ کس کے پاس جانا ہے اور کیا تعاون چاہئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ مفروضوں پر خبریں چلیں گی تو بدگمانی پیدا ہو گی۔

ای پیپر-دی نیشن