حکومتی مذاکراتی ٹیم نے مولانا عبدالعزیز سے براہ راست رابطہ نہیں کیا: میجر (ر) عامر
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) طالبان سے مذاکرات کیلئے قائم چار رکنی کمیٹی کے رکن میجر (ر) عامر نے شہداء فائونڈیشن آف پاکستان کے صدر طارق اسد اور ترجمان حافظ احتشام احمد سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان سے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ میجر (ر) عامر نے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’حکومت کی طرف سے قائم چار رکنی مذاکراتی ٹیم طالبان سے مذاکرات کیلئے انتہائی سنجیدہ اور مخلص ہے اور وہ اس ذمہ داری کو اجتماعی طور پر کامیابی سے عملی جامہ پہنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف سے جب مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے ملاقات کی تو ہم نے انہیں یہ تجویز پیش کی تھی کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اور دیگر جید علماء سے مدد لی جائے، جس پر وزیراعظم نے ہمیں اختیار دیا کہ ہم جس سے بھی چاہیں مدد لے سکتے ہیں‘‘۔ میجر (ر) عامر نے طارق اسد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ابھی ہم مولانا عبدالعزیز سمیت دیگر جید علمائے کرام سے رابطہ کرنے کا طریقہ کار ہی وضع کر رہے تھے کہ کمیٹی اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ کن معززین سے مشاورت کی جائیگی اور ان سے معاونت کی درخواست کی جائیگی کہ اسی اثنا میں یہ خبر آگئی کہ مولانا عبدالعزیز نے طالبان سے مذاکرات کا حصہ بننے سے معذرت کرلی، حالانکہ میں نے یا مذاکراتی ٹیم کے کسی بھی رکن نے ابھی تک مولانا عبدالعزیز سے برا ہ راست رابطہ نہیں کیا تھا۔ مولانا عبدالعزیز کی طرف سے طالبان سے مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ہی مذاکرات کا حصہ بننے سے معذرت کی خبر سے بہت دکھ اور افسوس ہوا‘‘۔ میجر عامر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں مولانا عبدالعزیز کا بہت احترام کرتا ہوں، میرے مولانا عبداللہ شہید اور علامہ عبدالرشید غازی شہید سے بھی بہت اچھے تعلقات رہے ہیں، وہ ہمارے بزرگ ہیں اور قابل احترام ہیں ہاں اگرکمیٹی نے اتفاق کیا تو مولانا عبدالعزیز سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کیلئے رابطہ کرسکتے ہیں‘‘۔ دوسری طرف اس ضمن میں شہداء فائونڈیشن نے مولانا عبدالعزیز سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قائم مذاکراتی ٹیم کے رکن میجر عامر طرف سے کسی ذریعے سے مجھ سے رابطہ کیا گیا تھا اور اس رابطہ کار نے مجھ سے درخواست کی تھی کہ طالبان سے مذاکرات میں میں اپنا کردار ادا کروں۔ مولانا عبدالعزیز کے مطابق انہوں نے رابطہ کار سے طالبان سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دعا گو ہیں کہ طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوجائیں،مگر مجھے خدشہ ہے کہ حکومت طالبان کیخلاف آپریشن کرنے جارہی ہے۔