• news

نیٹو سے زر تلافی کی بجائے اپنے معاملات ٹھیک کئے جائیں

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے ارکان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان میں وسیع پیمانے پر قیمتی جانوںاور املاک کے قومی نقصانات پر قوم کی تشویش سے آگاہ کرنے کیلئے برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹرز پہنچ گئے ہیں۔پاکستان امریکی افغان جنگ میں فرنٹ اتحادی کے طور پر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 30 ارب ڈالر کا مالی نقصان اٹھا چکا ہے جبکہ  نیٹو ممالک نے پاکستان کیلئے پانچ  سال کی مدت میں صرف 7.5 بلین ڈالر امداد مقرر کی ہے۔ جو آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اس جنگ میں پاکستان نے 5 ہزار سکیورٹی اہلکار وںسمیت تقریباً 40 ہزار شہریوں کی جانوں کی قربانی بھی دی ہے لیکن نیٹو ممالک نے اس جانی نقصان کی تلافی کی نہ ہی ہمارے مالی نقصان کا ہمیں پورا معاوضہ دیا ہے گذشتہ 13 سال سے جب سے یہ جنگ جاری ہے تو نیٹو نقصان کی تلافی نہیں کر سکا۔ وہ اب کیا کریگا کہ اب تو نیٹو فورسز افغانستان سے انخلا کرکے اپنے اپنے ممالک واپس روانہ ہورہی ہیں۔ پاکستان کو اپنے معاملات خود ٹھیک کرنے چاہیں اور نیٹو انخلا کے بعد ہمسایہ ملک میں برپا ہونے والی شورش کے سدباب کے لئے ابھی سے کوئی پلان بنانا چاہئے نیٹو انخلا کے بعدافغانستان کے حالات خراب ہوں گے تو اس کے اثرات براہ راست پاکستان پر پڑیں گے لہٰذا ہمیں اپنی سرحدوں پر حفاظتی اقدامات سخت کرنے چاہیں۔ اب سینٹ قائمہ کمیٹی نے نیٹو سے نقصان کی تلافی کا مطالبہ کر کے رسمی طور پر اپنا فرض ادا کر دیا ہے۔ جبکہ قائمہ کمیٹی بھی بہتر طور پر جانتی تھی کہ نیٹو ہماری کس طرح مدد کرے گا۔ ہمیں نیٹو کے انخلا کے بعد اپنے ہاں امن کے قیام کے لئے کوشاں ہونا چاہئے۔ طالبان سے مذاکرات کی بات چیت کا دروازہ کھل چکا ہے اسے بہتر طور ہینڈل کرکے امن قائم کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن