طالبان کیساتھ مذاکرات کے سوا کوئی آپشن زیر غور نہیں‘ کوشش ہے خون خرابے کے بغیر امن قائم ہو : وزیراعظم
لاہور (رپورٹ: فرخ سعید خواجہ) وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف نے طالبان سے مذاکرات کو پاکستان، خطے اور دنیا کے مفاد میں قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دورہ امریکہ میں امریکیوں کو بتا دیا تھا کہ ہم طالبان سے مذاکرات کرنے جا رہے ہیں۔ اب گیند طالبان کے کورٹ میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر اوباما، امریکی وزراء سمیت کسی ادارے نے کسی بھی سطح پر طالبان سے مذاکرات پر اعتراض نہیں کیا۔ وہ گزشتہ روز معروف دانشور، صحافی، کالم نگار، شاعر عطاء الحق قاسمی کی جانب سے وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف اور سینئر صحافیوں کے درمیان ملاقات کی منعقدہ تقریب میں گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوموں نے اپنے معاملات مذاکرات سے حل کئے ہیں اور ہم بھی مذاکرات کے ذریعے مزید خونریزی سے بچ جائیں گے۔ کوشش اور دعا ہے خون خرابے کے بغیر ملک میں امن ہو جائے اور طالبان سے مذاکرات کامیاب ہو جائیں۔ انہوں نے طالبان کی جانب سے مذاکرات کی مسلسل پیشکش اور اس کے جواب میں قومی اسمبلی میں اپنی طرف سے کمیٹی بنائے جانے کے اعلان کے بارے میں تفصیل بیان کی۔ پشاور سینما میں بم دھماکوں سے طالبان گروپوں کی لاتعلقی کے اعلان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ بم دھماکے کرنے والے کون لوگ ہیں۔ آیا پاکستان کے چھپے دشمن ہیں، خفیہ ہاتھ ہے یا بیرونی ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کو ہدایت کر دی ہے کہ فوری کھوج لگائیں۔ انہوں نے کہا طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سوا کوئی آپشن زیر غور نہیں۔ مذاکرات کے لئے طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ جیسے جیسے دونوں کمیٹیاں آپس میں ملیں گی تو پتہ چلے گا کہ دونوں اطراف سے کیا مطالبات ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہماری طرف سے بہت سی غلطیاں کی جاتی رہیں اور آج پاکستان کو جن حالات کا سامنا ہے وہ ہمارے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے، جن کی سزا ہمیں بھگتنی پڑ رہی ہے۔ پچھلی حکومتوں اور ملک میں ڈکٹیٹر شپ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو نقصانات ہو چکے ہیں ان کا علم میڈیا کو بھی ہے۔ لاہور سے کراچی موٹر وے اور توانائی ملک کی ضرورتیں ہیں اگر پچھلی حکومتوں نے اپنا کام کیا ہوتا تو ہم آگے کی طرف چل پڑتے مگر اس وقت خزانہ خالی ہے ہمیں موٹر وے اور توانائی میں سے ایک کو چننا ہو گا، ظاہر ہے ہماری ترجیح توانائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلی گرمیوں کی نسبت اس برس کم لوڈشیڈنگ ہوئی۔ صنعتوں کو بجلی گیس کی فراہمی بھی کسی قدر بحال کر دی گئی ہے۔ چیچوکی ملیاں میں 450 میگاواٹ کا پلانٹ لگا رہے ہیں جو جلد چل جائے گا۔ نیلم جہلم سے 960 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی اس منصوبے کو سپیڈاپ کیا ہے۔ ہمارا مقصد صرف بجلی کی قلت دور کرنا نہیں بلکہ ہم اگلے بیس پچیس سال کی ضروریات کو سامنے رکھ کر چل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہائیڈل جنریشن کو بھی اہمیت دے رہے ہیں۔ داسو ہی نہیں دیامر بھاشا بھی ساتھ بنانا ضروری سمجھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں سب سڈی ختم کرنے کا فیصلہ پچھلی حکومت میں ہو گیا تھا لیکن نہ انہوں نے عملدرآمد کیا نہ نگران حکومت نے بلکہ آنے والی حکومت پر چھوڑ دیا کہ وہی عوام کا سامنا کرے۔ انہوں نے پی آئی اے اور نیشنل سٹیل مل کی پرائیوٹائزیشن کا عمل شفاف طریقے سے کئے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان کی طرف سے مذاکرات کیلئے سامنے آنیوالے سب نام اچھے ہیں اور انکی قدر کرتے ہیں ، خواہش اور دعا ہے کہ یہ عمل کامیابی کے ساتھ آگے بڑھے۔ بلوچستان میں اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سے بات ہوئی ہے اور انہیں کہا ہے کہ بات چیت کے لئے آگے بڑھیں۔ وہاں بھی روٹھے ہوئے لوگ ہمارے اپنے ہیں اور ملک کے اندر اور باہر موجود تما م لوگوںسے بات کریں گے اور ضرورت پڑی تو میں بھی اس میں معاونت کروں گا۔ عام انتخابات کے بعد ہمیں جو پاکستان ورثے میں ملا ہے تاریخ میں ایسی تصویر کبھی دیکھی نہ سنی لیکن حالات کو بہتر کرنے کیلئے خلوص نیت اور ایمانداری سے آگے بڑھ رہے ہیں اور اسکے نتائج بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بیرونی اور اندرونی معاملات بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت، افغانستان سمیت دیگر ممالک سے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے آگے بڑھائیں اور انہیں خوش اسلوبی سے حل کریں۔ جتنے بھی دیرینہ مسائل ہیں ہم انہیں بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں اور یہ ہماری اولین ترجیح ہے ۔ اسی طرح اندرونی معاملات کو بھی مذاکرات کی میز پر آمنے سامنے بیٹھ کر حل کرنا چاہتے ہیں ۔طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے معاملہ جاری ہے اور یہ تسلی بخش انداز میں آگے بڑھ رہا ہے نام آ چکے ہیں اور سب نام بہت اچھے اور ہم سب کی قدر کرتے ہیں۔ میری خواہش اور دعا ہے کہ یہ عمل کامیابی سے آگے بڑھے اور پاکستان کے جتنے بھی مسائل ہیں وہ بات چیت کے ذریعے حل کریں اور ہم پاکستان کو مزید مسائل سے بچائیں۔ ہم نے جو کمیٹی بنائی ہے وہ نام انکے سامنے آ چکے ہیں اور جو کمیٹی انہوں نے بنائی ہے وہ ہمارے سامنے آ چکی ہے اب یہ دونوں کمیٹیاںبیٹھ کر اس عمل کو آگے بڑھائیں گی۔ میں اسمبلی میں کہہ چکا ہوں کہ ذاتی طور پر اس کی نگرانی کروں گا اور وزیر داخلہ میرے ساتھ اس کی نگرانی کریں گے اور میں ذاتی طور پرنگرانی کر رہا ہوں۔ سب کی طرح میری بھی خواہش اور دعا ہے کہ یہ معاملہ کامیابی سے آگے بڑھے۔ بلوچستان میں اسی طرح کے مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے بات ہوئی ہے وہ اس کے لئے آگے بڑھیں گے اور جتنے بھی ایسے روٹھے ہوئے ہمارے بھائی اور ساتھی ہیں جو ملک کے اندر ہے یا باہر ہیں ان سے بات کرینگے اور جہاں ضرورت پیش آئے گی میں بھرپور معاونت کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ معیشت میں بہتری کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں وزیر خزانہ نے ایک اجلاس کے بعد میڈیا کے سامنے پریزنٹیشن دی تھی۔ انتخابات کے بعد جس طرح کا پاکستان ہم نے ورثے میں حاصل کیا ہے میرے خیال میں وہ تصویر تاریخ میں کبھی دیکھی نہ سنی۔ ان معاملات کو خلوص نیت سے ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسکے لئے عوام کا درد بھی ہے اور صورتحال کا بھی احساس ہے ان سب چیزوں کو سامنے رکھ کر اپنی پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور طالبان سے مذاکرات میں فوج سمیت تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں پوری قوم دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ طالبان بھی مذاکرات میں سنجیدگی دکھائیں اور نیک نیتی سے معاملہ کو منطقی نتیجہ تک پہنچایا جائے طالبان نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر مثبت قدم اٹھایا یہ خوش آئند ہے۔ ملکی ترقی اور معیشت کی بحالی کیلئے امن ناگزیر ہے‘ مذاکرات سے ملک میں امن قائم ہوجاتا ہے تو اس سے بہتر کچھ نہیں‘ میں اس کے لئے صرف اور صرف امید کا اظہار کروں گا، ملک کو دہشت گردی اور معاشی بدحالی جیسے چیلنجز سے نمٹنے ملکی ترقی کیلئے امن ناگزیر ہے‘ حکومت پوری سنجیدگی اور نیک نیتی سے مذاکرات کے ذریعے اپنی کوشش کررہی ہے ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کو اس پر اعتماد میں لیا پوری قوم کی نظریں مذاکرات کی کامیابی پر لگی ہوئی ہیں مجھے پوری امید ہے کہ مثبت نتائج سامنے آئیں گے‘ ہم نے اپنے ہمسائیوں سمیت دنیا سے تعلقات کو بہتر بنایا ہے‘ ہماری خارجہ پالیسی پاکستان کے دنیا سے بہتر تعلقات کی بنیاد پر قائم ہے‘ قومی خزانے پر سالانہ اربوں کا بوجھ بننے والے اداروں کی نجکاری سمیت دیگر پہلوئوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ میری حکومت کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہمسایوں اور ساری دنیا کے ساتھ پاکستان کے بہتر تعلقات پر مبنی ہیں۔ ہماری خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہی برطانوی وزیراعظم نے یہ اعلان کیا کہ پاکستان کے دشمن برطانیہ کے دشمن اور پاکستان کے دوست برطانیہ کے دوست ہیں۔ اسی طرح افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ بھی ہم نے بہت سی غلط فہمیوں کو ختم کیا۔ بھارت سے بھی ہم نے تعلقات کو بہتر بنایا ہے۔ تجارت کی راہ میں مشکلات کو دور کیا جارہا ہے۔ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی ملاقات کے نتیجے میں سرحدوں اور ایل او سی پر فائرنگ اور کشیدگی کے واقعات میں نہ صرف خاطر خواہ کمی ہوئی بلکہ بہت بہتری ہوئی ہے۔ حکومت قومی خزانے پر ہر سال کئی سو ارب کا بوجھ بننے والی کارپوریشنز جن میں پی آئی اے‘ سٹیل ملز اور دیگر ادارے شامل ہیں کے بارے میں بہت سوچ بچار کررہی ہے کہ ان کی نجکاری کی جائے یا ان میں ضروری سرمایہ کاری کرکے حالات کو بہتر بنایا جائے۔ پی آئی اے کے لئے نئے جہاز خریدے جارہے ہیں بہتر مستقبل کے لئے بہتر حکمت عملی بنائی جارہی ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ 26فیصد حصص فروخت کرکے انتظامی کنٹرول دے کر کیا حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ سٹیل ملز کی پہلے نجکاری ہوجاتی تو شاید بہت بہتر قیمت مل جاتی۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی سے عوام کو جن تکالیف اور مشکلات کا سامنا ہے اس کا ہمیں بخوبی ادراک ہے اس کے لئے بہتر حکمت عملی تیار کررہے ہیں۔ بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ اس کی قیمت میں کمی آسکے۔