شریعت نافذ ہوچکی، مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں، کامیابی کیلئے دعاگو ہیں:خورشید شاہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + این این آئی) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے پاکستان پیپلز پارٹی طالبان سے مذاکرات کے عمل کا حصہ نہیں تاہم امن وامان کی خاطر حکومت کی حمایت کی جائیگی۔ طالبان سے مذاکرات کا ٹائم فریم دیا جائے۔ اپوزیشن لیڈر نے ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایوان میں جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی اس حوالے سے اظہار خیال کیا۔ این این آئی کے مطابق خورشید شاہ نے کہا 1973ء کے آئین کے مطابق پاکستان میں شریعت نافذ ہوچکی ہے۔ طالبان حکومتی رٹ اپنے ہاتھ میں نہ لیں حکومت کو اپنا کام کرنے دیں مذاکراتی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ عمران خان کانام طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کاحصہ بننے سے مذاکراتی عمل میں جان پڑیگی۔ انہوں نے کہا شروعات اچھی ہیں عوام ترس رہے تھے کچھ تو ہو ہمیں دونوں طرف سے ناموں پراعتراض نہیں مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹائم فریم دیں کب تک مذاکرات مکمل ہونگے کل بھی پشاورمیں دھماکے ہوئے گو طالبان نے تردید کی کہ وہ شامل نہیں مگر تحریک طالبان بتائے پھردھماکے کرنیوالے کون ہیں؟ تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا پی ٹی آئی مذاکراتی عمل کی حامی ہے اور حکومتی کمیٹی پراعتماد ہے انہوں نے کہا عمران خان ٹی ٹی پی کی نمائندگی کیسے کر سکتے ہیں ٹی ٹی پی نے اپنی نمائندگی کرانی ہے تو اپنے نمائندے دیں۔ مسلم لیگ (ن )کے شیخ روحیل اصغر نے کہا سمجھ نہیں آتی عمران خان مذاکراتی کمیٹی میں بیٹھنے سے کیوں انکار کیا عمران کوکھلے دل سے طالبان کی پیش کش قبول کرنی چاہئے تھی۔ اے پی اے کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے حکومت نے مذاکرات پر مشاورت تک نہیں کی،مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بن سکتے،جنوری کی آل پارٹیز کانفرنس میںتمام جماعتوں نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے جرگہ امن مذاکرات کا کردار ادا کرے گا آج کیوں اس کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔