• news

امریکی ہمارے خلاف کام کرتے رہے‘ ان کی موجودگی کا افغانستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوا: حامد کرزئی

لندن/کابل (اے این این) افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے ہمیں اپنے ملک میں امریکہ کی موجودگی کا کوئی فائدہ نہیں ہوا،امریکی ہمارے خلاف کام کرتے رہے ہیں،امریکی امداد بند ہونے کی پرواہ نہیں،ہمارے نزدیک پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا،غیر یقینی صورتحال کا شکار ہونے کی بجائے غربت میں زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گے،8ماہ سے صدر اوباما سے بول چال بند ہے ،نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات کے موقع پر بھی ایک دوسرے سے بات نہیں کی، امریکہ کے  مقابلے میں  برطانوی  حکومت نے افغانوں کے ساتھ انتہائی مہذب برتائو کیا  اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں مدد دی۔برطانوی اخبار’’دی سنڈے ٹائمز‘‘ کو دئیے گئے انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق انھوں نے کہا کہ وہ اپنے دورِ اقتدار کے 12 برسوں کے دوران میں مسلسل امریکیوں سے یہ التجا کرتے رہے کہ وہ عام افغانوں کی زندگیوں کو اپنے ہم وطن امریکیوں جتنی اہمیت دیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جون میں امریکی صدر بارک اوباما سے آخری بار بات کی تھی جس کے بعد سے ان کے بقول دونوں رہنمائوں کے درمیان کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ان کا جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات کے موقع پر صدر اوباما سے آمنا سامنا ہوا تھا لیکن دونوں نے ایک دوسرے سے کوئی بات نہیں کی تھی۔ صدر کرزئی کے بقول اس عرصے کے دوران میں ان کے اور امریکی صدر کے درمیان خطوط کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔افغان صدر نے الزام عائد کیا کہ امریکہ کو جو رقم افغان پولیس کو دینا چاہیے تھی وہ   اس نے نجی سکیورٹی اداروں کو دی اور قبائلی لشکر تشکیل دینے پر خرچ کردی جن کے نتیجے میں بدامنی، بدعنوانی اور ڈکیتیوں کو فروغ ملا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کرنے کے بعد امریکیوں نے افغانوں پر نفسیاتی جنگ مسلط کردی تاکہ  افغانوں کی اپنی دولت بیرونِ ملک  منتقل کرنے پر مجبور کیا جاسکے۔صدر کرزئی نے الزام عائد کیا کہ امریکیوں نے ان کے ملک میں مخصوص مالدار حلقوں  کو پروان چڑھایا اور "باقی آبادی کو محرومی اور غصے میں جلنے کے لیے چھوڑ دیا"۔امریکیوں کے رویے سے شاکی افغان صدر نے اس انٹرویو میں برطانیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے برخلاف برطانوی  حکومت نے افغانوں کے ساتھ انتہائی مہذب برتائو کیا  اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں مدد دی۔

ای پیپر-دی نیشن