علاقائی سلامتی میں امریکہ ہمارے مفاد کو مدنظر رکھے: نثار‘ پاکستان کے خیرخواہ ہیں: اولسن
اسلام آباد (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ پاکستان نے 2014ء کے بعد کے منظر نامے میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ امید ہے کہ امریکہ علاقائی سکیورٹی میں پاکستان کے مفادات کو مدنظر رکھے گا، امریکہ کے ساتھ باہمی اعتماد اور شفافیت کی بنیاد پر تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ وہ امریکی سفیر رچرڈ اولسن سے بات چیت کررہے تھے جنہوں نے پیر کی سہ پہر وزیر داخلہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکہ اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات سے متعلقہ معاملات پر خاص طور پر خطے میں سکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی سفیر نے دونوں ملکوں کے درمیان وزارتی سطح کے سٹرٹیجک مذاکرات کے چوتھے دور پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان بہت مفید بات چیت ہوئی اور ایکدوسرے کے موقف کو سمجھا گیا۔ امریکی سفیر نے کہاکہ امریکہ کو امن کے لئے حکومت پاکستان کے نصب و العین کا ادراک ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ امن و خوشحالی کا دور جلد شروع ہو گا۔ امریکہ پاکستان کی ترقی میں حقیقی دلچسپی رکھتا ہے اور پاکستان کا خیر خواہ ہے جس کا اظہار سینیٹر جان کیری خود کر چکے ہیں۔ آنے والا دور دونوں ملکوں کے تعلقات کے تناظر میں امن و استحکام کا ہو گا۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے‘ پاکستان کے اندرونی سیکورٹی معاملات پر تبصرہ کرنا امریکی پالیسی نہیں بلکہ ہم پاکستان کی اپنی ریاستی حدودو میں رٹ قائم کر نے کی کوششوں کے مکمل حامی ہیں‘ ہم بھی چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان کی اپنے علاقوں پر رٹ قائم ہو جائے اور اگر ایسا ہو تو امریکہ اس کو ویلکم کریگا‘ خاص طور پر اگر یہ مذاکرات پاکستانی علاقوں پر غیر ملکی جنگجوئوں کا اثر و رسوخ کم کر سکیں ‘ نٹیو سپلائی کے حوالے سے ہمیں حکو مت پاکستان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ سپلائی روٹ کھلا ہے‘ اگر پا کستان سے روٹ سپلائی بند بھی ہو تو امریکہ اور نٹیو کے اتحادی ممالک کے پاس افغانستان تک سامان لانے اور وہاں سے لے جانے کیلئے دوسرے بہت سے راستے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہرممکن تعاون کیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ پاکستانی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی کیلئے مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔ امریکی تعاون سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی پاکستانی سسٹم میں آئی۔ افغانستان کے معاملے پہ پاک امریکہ موقف ایک ہے، ایل این جی کی درآمد سمیت توانائی ضروریات پوری کریں گے۔اولسن نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کی واپسی کے بعد امریکہ اور بین الاقوامی برادری پاکستان اور افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑے گی بلکہ خطہ کے ان دونوں ممالک کے ساتھ تعلق برقرار رکھے گی۔ ہم نے ماضی سے سبق سیکھا ہے اور اب ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی۔ افغانستان کی مستقبل کی صورتحال کے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اس بارے پیشن گوئی کرنا مشکل ہے تاہم طالبان کوئی بڑا حملہ کرنے میں ناکام رہے۔