پشاور: ہوٹل میں خودکش حملہ‘10 افراد جاں بحق‘53 زخمی ‘ دھماکے سے تعلق نہیں‘ مذاکرات ناکام بنانے کی کوشش ہے: تحریک طالبان
پشاور (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پشاور کے علاقہ کوچہ رسالدار میں امام بارگاہ علمدار کے قریب واقع ہوٹل میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 10افراد جاں بحق اور 9خواتین، 5بچوں سمیت 53سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے، ہوٹل میں آگ لگنے سے کئی دکانوں کو نقصان پہنچا، تنگ گلیوں کے باعث امدادی ٹیموں کو امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا رہا۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثارنے رپورٹ طلب کر لی جبکہ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کا دھماکے سے کوئی تعلق نہیں دھماکہ مذاکرات ناکام کرنے کی کوشش ہے۔ اے پی اے کے مطابق پشاور کے علاقے قصہ خوانی کے قریب کوچہ رسالدار میں پاک ہوٹل کے اندر ایک خودکش حملہ آور نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ ہوٹل مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ ایس پی سٹی فیصل مختار کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ این این آئی کے مطابق دھماکے کے بعد ہوٹل میں آگ لگ گئی جبکہ کئی دیگر دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے کے فوری بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور نعشوں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا جہاں ہسپتال انتظامیہ کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت انہتائی تشویشناک ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے میں مسجد سے نماز پڑھ کر نکلنے والے افراد بھی نشانہ بنے۔ پولیس کے مطابق ہوٹل میں ہونیوالے دھماکہ خودکش تھا۔ بم ڈسپوزل یونٹ نے بھی خودکش دھماکہ کی تصدیق کردی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور کا سر اور ٹانگیں بھی جائے وقوعہ سے مل گئی ہیں، ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے خود کش حملہ آور صبح قتل کئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے رہنما علی اصغر رہنما کی نمازجنازہ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا تاہم سکیورٹی انتظامات بہتر ہونے کے باعث حملہ آور علاقے میں چھپ گیا۔ اے آئی جی بم ڈسپوزل یونٹ شفقت ملک کے مطابق دھماکے میں چھ کلوگرا م بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ انہوں نے بتایا دھماکہ خود کش تھا جبکہ پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ صدر ممنون حسین نے جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ اور زخمیوں سے افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی اور زخمیوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے واقعہ کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزرائے اعلیٰ شہباز شریف، پرویز خٹک، ڈاکٹر عبد المالک، قائم علی شاہ، مہدی شاہ، صدر و وزیراعظم ، چاروں گورنرز، الطاف حسین، بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، اسفند یار خان ولی، عمران خان، ساجد نقوی، شجاعت حسین، پرویزالٰہی سمیت متعدد سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے پشاور قصہ خوانی بازار میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔ گورنر خیبر پی کے نے دہشت گردی کی اس کارروائی کو انتہائی انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے کہا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ گورنر نے کہا ملوث عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ اے ایف پی کے مطابق حملہ آور نے شیعہ برادری کے چندہ سے چلنے والے ہوٹل کو نشانہ بنایا۔ اے پی پی کے مطابق خودکش دھماکے کے نتیجے میں 10دکانیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ خوفناک دھماکہ کے بعد علاقے کی بجلی منقطع ہو گئی اور ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے، عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ ہوتے ہی ہر طرف افراتفری پھیل گئی اور جگہ جگہ لاشیں اور زخمیوں کی آہ و بکاہ کی آوازیں گونج رہی تھیں۔ آئی این پی کے مطابق دھماکے سے ہر جانب دھواں ہی دھواں پھیل گیا جبکہ دھماکہ ہوتے ہی پورا علاقہ اندھیرے میں ڈوب گیا، دھماکے کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ہسپتال کے مطابق 8افراد کی میتیں اور 40کے قریب زخمی افراد ہسپتال پہنچائے گئے۔ زخمی 7افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے سے اپنی لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے پہلی مرتبہ کسی دہشت گردی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ طالبان کا کوچہ رسالدار دھماکے سے کوئی تعلق نہیں۔ بیورو رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ایک طالب علم شامل ہے۔ دھماکہ کے نتیجہ میں پاک ہوٹل اس کے سامنے واقعہ امام بارگاہ علمدار اور اردگرد کی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ پورا علاقہ لرز اٹھا اور اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق مذکورہ ہوٹل کو سکیورٹی خدشات تھے جس کے بارے میں ہوٹل کے مالک کو آگاہ کیا تھا اور انہیں بہتر سکیورٹی انتظامات کرنے کی ہدایات کی گئی تھی۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا یہ امن بات چیت کو ناکام بنانے کی دوسری مذموم کوشش ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک اور قوم دشمن عناصر اپنے گھنائونے عزائم کی تکمیل کیلئے خیبر پی کے کے بے گناہ عوام کی نسل کشی پر تلے ہیں اور معصوم بچوں اور خواتین تک کو بے دردی سے شہید کرنے سے دریغ نہیں کرتے مگر یہ طے ہے یہ عناصر عنقریب اپنے عبرتناک انجام کو پہنچنے والے ہیں۔ خیبر پی کے کے وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے مذمتی بیان میں واقعہ کو امن مذاکرات کو ناکام بنانے کی مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ان کارروائیوں میں ملوث عناصر امن کیلئے جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں مگر وہ اس میں بھی کبھی کامیاب نہ ہو سکیں گے اور قیام امن کیلئے ہماری پرعزم کوششیں جاری رہیں گی۔ بی بی سی کے مطابق ایس پی سٹی فیصل بختیار نے بتایا ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ خودکش دھماکہ تھا لیکن ابھی حتمی طور پر اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے دھماکے کے ہدف کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا دھماکے کے قریب امام بار گاہ اور پاک ہوٹل ہے اور ہلاک و زخمی ہونے والوں میں زیادہ اہل تشیع ہیں۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے پشاور کے علاقہ کوچہ رسالدار میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، لیاقت بلوچ اور پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے پشاور دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔