25 لاکھ کے 2 مچلکے خصوصی عدالت میں جمع مشرف کے وارنٹ سپریم کورٹ میں چیلنج بیرون ملک جانے کی اجازت بھی مانگ لی
اسلام آباد (ایجنسیاں+ بی بی سی ڈاٹ کام) سابق صدر مشرف کی جانب سے غداری کیس میں 25لاکھ روپے کے 2ضمانتی مچلکے جمع کرا دیئے گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو کو 25 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرائے گئے۔ ایک مچلکہ ایک شخص کی جانب سے ذاتی طور پر جمع کرایا گیا جبکہ 25لاکھ روپے کے مساوی جائیداد کے فرد بطور ضمانت دوسرے شخص نے بطور ضامن خصوصی عدالت میں جمع کرائے۔ دوسری جانب مشرف نے غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی طرف سے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ درخواست گْزار کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت نے ضابطہ فوجداری کے تحت قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر کے اختیارات سے تجاوز کیا ہے جبکہ اس ضمن میں خصوصی عدالت کی تشکیل اور اْس کے دائرہ سماعت کے اختیار کو پہلے ہی سے چیلنج کیا ہوا ہے اور ابھی تک یہ درخواستیں خصوصی عدالت میں زیرِ سماعت ہیں جن پر ابھی تک کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔ مشرف کی وکلا ٹیم میں شامل خالد رانجھا نے بی بی سی کو بتایا کہ خصوصی عدالت 1976ء کے خصوصی ایکٹ کے تحت عمل میں لائی گئی ہے اور اس کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، ضابطہ فوجداری کے تحت خصوصی عدالت کی طرف سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا اس اختیار کو خود کو تفویض کرنے کے مترادف ہے۔ ڈاکٹر خالد رانجھا نے کہا کہ آئین میں یہ لکھا ہوا ہے کہ کسی بھی فوجی افسر کے اقدام کے خلاف کارروائی فوجی عدالت میں ہی ہوسکتی ہے۔ خصوصی عدالت نے غداری کے مقدمے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے اور اْن کے موکل کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی ان درخواستوں کی سماعت جلد از جلد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد رانجھا کا کہنا تھا کہ اگر سات فروری تک سپریم کورٹ میں ان درخواستوں پر ریلیف نہ ملا تو سات فروی کو خصوصی عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ اْسی وقت ہی کیا جائے گا۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مشرف نے خصوصی عدالت کے وارنٹ گرفتاری اور 10 جنوری 2014ء کو ضابطہ فوجداری سے متعلقہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ دو مختلف آئینی درخواستوں میں وفاق اور خصوصی عدالت کو رجسٹرار کے ذریعے فریق بنایا گیا ہے۔ درخواستوں میں مزید مؤقف اختیار کیا ہے کہ خصوصی عدالت کا ضابطہ فوجداری سے متعلقہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے کیونکہ خصوصی عدالت کے پاس صرف وضع کردہ خصوصی قانون کے تحت ہی فیصلہ کا اختیار ہے اور وہ عمومی قانون کے تحت فیصلہ دینے کی مجاز نہیں ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کے ضابطہ فوجداری کے اطلاق سے متعلق عبوری حکم کو کالعدم قرار دے دیا جائے جبکہ عدالت عظمٰی دائر درخواستوں کے فیصلے تک خصوصی عدالت کو مشرف غداری کیس کی سماعت سے روک دیا جائے۔ دوسری درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے سات فروری 2014ء کو پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کر کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے عدالت نے میڈیکل رپورٹ کو دیکھے بغیر مشرف کے ملک سے باہر جانے کی درخواست کو سنے بغیر فیصلہ دیا ہے اور اس لئے مذکورہ فیصلہ کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز مشرف کو بیرون ملک علاج کے لئے جانے کی اجازت دی جائے۔