پاکستانی طالبان ڈرون حملوں کے بعد سامنے آئے، حکومت ڈکٹیشن پر نہ چلے: یوان ریڈلی
کراچی (نیوز رپورٹر+ آن لائن+آئی این پی) افغانستان میں طالبان کی قید میں رہنے کے بعد اسلام قبول کرنے والی عالمی شہرت یافتہ برطانوی خاتون صحافی یوان ریڈلی مریم نے کہا ہے کہ جنگ مسائل کا حل ہرگز نہیں، تاریخ بتاتی ہے کہ مسائل مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، پاکستانی حکومت دوسروںکی ڈکٹیشن پر چلنے کی بجائے اپنے مسائل خود حل کرے، حقیقت یہی ہے کہ پاکستانی طالبان کا وجود ہی امریکی ڈرون حملوں کے بعد ہوا ورنہ اس سے قبل پاکستانی طالبان کا وجود نہیں تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں محمد نعیم کے ہمراہ گفتگو کے دوران کیا۔ یوان ریڈلی مریم نے کہاکہ اسلام انسانیت کے لئے امن و سلامتی کا دین ہے میں نے گیارہ دن افغان طالبان کی قید میں رہ کر انسانیت کے احترام کی وہ تعلیم حاصل کی جو مجھے مغرب کے ترقی یافتہ ماحول میں ہرگز نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کو میں نے قریب سے دیکھا ہے، اسلام، مسلمانوں اور طالبان کے بارے میں جو تصور میرے ذہن میں تھا وہ میں ہی بہتر جانتی ہوں، دوران قید بھی میں طالبان کو برا بھلا کہتی، گالیاں دیتی تھی لیکن وہ لوگ سر جھکا کر چلے جاتے اور کبھی میری توہین نہیںکی۔ ان کے حسن اخلاق نے مجھے مجبور کیاکہ میں اسلام کا مطالعہ کروں جس کے بعد میں نے اپنا آبائی مذہب چھوڑ کر اسلام کی آغوش رحمت میں پناہ لی۔ دریں اثناء معروف برطانوی صحافی یوان ریڈلی مریم نے ڈاکٹر عافیہ کی والدہ عصمت صدیقی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی بھی موجود تھیں۔ برطانوی صحافی نے کہا کہ وہ عصمت صدیقی کی رہائش گاہ پر اظہار یکجہتی کیلئے آئی ہیں۔ ان کا دکھ میرا دکھ ہے۔ اسی جذبے کے تحت ڈاکٹرعافیہ کے سلسلے میں بھرپور تعاون کریں گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے اپنی الیکشن کیمپین کے سلوگن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مسئلہ پیش رکھا تھا لیکن اب وہ لاتعلق نظر آتی ہیں۔