• news

طالبان سے مذاکرات ‘ امریکہ نے ڈرون حملے محدود کر دئیے: واشنگٹن پوسٹ‘ مکمل بندش چاہتے ہیں: پاکستان

واشنگٹن + اسلام آباد (بی بی سی+ ایجنسیاں) امریکی حکام کے مطابق اوباما انتظامیہ نے پاکستان کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران ڈرون حملے روکنے کی درخواست کے بعد پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کو بہت حد تک محدود کر دیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے پاکستان کی درخواست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ’انھوں نے یہی مانگا اور اس کا ہم نے نفی میں جواب نہیں دیا‘ تاہم امریکی انتظامیہ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ سامنے آنے والے القاعدہ کے سینئر رہنمائوں کے خلاف کارروائی کرے گی ا ور امریکہ کو لاحق کسی بھی براہ راست خطرے کو ٹالنے کے لئے اقدام اٹھائے گی۔ ایک سینئر امریکی اہلکار نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ڈرون حملوں کو محدود کرنے کے سلسلے میں پاکستان کے ساتھ کوئی غیررسمی معاہدہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’طالبان کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ مکمل طور پر پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔‘ سینئر امریکی اہلکار نے موضوع کی نزاکت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’امریکی انتظامیہ افغانستان کے میدانِ جنگ اور اس سے باہر کے اطراف میں متحرک دشمن کی طرف سے خطرات کی انسدادِ دہشت گردی کے مقاصد اور قانون اور پالیسی کے معیار کے مطابق نشاندہی کر کے اسے ختم کرنے کے عمل کو جاری رکھے گی اور یہ اطلاعات غلط ہیں کہ ہم پاکستان میں امن مذاکرات کی حمایت میں اپنی پالیسی بدلنے پر متفق ہو گئے ہیں۔‘ پاکستان نے اس خبر پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ڈروان حملوں کی جزوی نہیں بلکہ مکمل بندش چاہتا ہے۔ بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا’میں اس طرح کی خبروں پر تبصرہ نہیں کروں گی کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ پاکستان بڑے عرصے سے مطالبہ کر رہا ہے کہ امریکہ ڈرون حملے بند کریں کیونکہ اس میں نہ صرف معصوم لوگ مارے جاتے ہیں بلکہ یہ ہماری خودمحتاری کے بھی خلاف ہے۔ مزید برآں اے پی اے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی ایجنسی کمیٹی کے چیئرمین مائیک روجرز نے ڈرون حملوں میں کمی پر تنقید کرتے ہوئے اسے صدر اوباما کی ناکامی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکی صدر نے اپنے ملک کے عوام اور افواج کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن