• news

خطے میں امن کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے‘ طالبان کیساتھ مذاکرات اندرونی معاملہ ہے‘ کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دینگے: پاکستان

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان نے کہا ہے کہ وہ بھارت سے جلد  جامع مذاکراتی عمل کی  بحالی کا خواہاں ہے‘ پاکستان  بھارت  اور کشمیریوں  میں ہونے والے کسی بھی سمجھوتہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوںکے مطابق قانونی حیثیت حاصل ہوگی‘  پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹرک سروس کی بحالی میں رکاوٹ جلد دور کرلی جائے گی‘  آئندہ پاکستان بھارت ورکنگ گروپ ایل او سی پر تجارت کی نگرانی کریگا‘ بھارت منشیات کے الزام میں گرفتار ڈرائیور پاکستان کے حوالے کرے‘  طالبان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے‘   پاکستان امریکہ سٹریٹیجک مذاکرات میں سرحد پار دہشت گردی پر کوئی بات نہیں ہوئی‘ جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ  میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ متنازعہ مسائل کو حل کرنے کے لئے مذاکرات پر زور دیا ہے۔ بھارتی  وزیر خارجہ سلمان خورشید کی جانب سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کے لئے باہمی مذاکرات پر حامی بھرنا خوش آئند ہے جس کا پاکستان خیر مقدم کرتا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کا مسئلہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کشمیر کے  مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے حل کیا جائے ۔  ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت اور کشمیریوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نکلتاہے تو اس کوبھی قانونی  حیثیت دینے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بنانا ہوگا۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے پاکستان میں موجود اقوام متحدہ ، یورپی یونین ، اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں سے ملاقاتیں کی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے ۔ ترجمان نے کہاکہ لائن آف کنڑول کے دونوں جانب باہمی تجارتی عمل کو بحال، منشیات کی سمگلنگ جیسے واقعات کو بند ہونا چاہئے اور بھارت منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار ٹرک ڈرائیور کو پاکستان کے حوالے کرے۔ اس معاملے کو حل کرنے کے لئے پاکستان اور بھارت کے حکام رابطے میں ہیں جلد اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔ ترجمان  نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی رابطوں کو بڑھانے کے لئے ورکنگ گروپ بنایاگیا ہے  جولائن آف کنٹرول پر تجارتی معاملات کی نگرانی کرے گا۔  ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ  واشنگٹن میں گزشتہ ہفتہ ہونے والے پاکستان، امریکہ سٹریٹجک مذاکرات میں اقتصادی تعاون اور سرمایہ کاری کے امور پر بات کی گئی۔   امریکہ سے سٹریٹجک مذاکرات کے دوران سرحد پار دہشت گردی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی لیکن پاکستان کو اس پر تشویش ہے۔  انہوں نے کہا کہ  ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں  پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ڈرون حملوں کے حوالے سے بات چیت کی ہے امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں پر امریکی  بیان پاکستان کے موقف کی تصدیق ہے ۔ ڈرون حملے مکمل طورپر بند ہونے چاہئیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے کسی ملک کو مداخلت کی اجازت  نہیں  دی جاسکتی۔اے پی اے کے مطابق دفتر خارجہ نے کہا ڈرون حملوں میں کمی نہیں، مکمل خاتمے کا مطالبہ کیا۔ ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ختم نہیں ہوا۔ پاکستان بھارت کے درمیان ٹرک سروس کی بحالی میں رکاوٹ جلد دور کر لی جائے گی۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا برطانیہ نے توہین رسالت میں سزا پانے والے اپنے شہری کی واپسی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا طالبان کے مطالبے پر پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکی اتحاد چھوڑے گا یا نہیں یہ قبل از وقت بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا طالبان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکی اتحاد چھوڑنے کا ابھی تک مطالبہ نہیں کیا۔

ای پیپر-دی نیشن