پاکستان تربیتی کیمپ فوری بند کرے‘ سیز فائر کی خلاف ورزی سے مذاکرات خطرے میں پڑ سکتے ہیں: بھارتی وزیر دفاع
نئی دہلی (کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو مجموعی طور پر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے کہا ہے کہ ریاست میں اگرچہ حالات بدل رہے ہیں اور لائن آف کنٹرول پر بھی سکون ہے تاہم عسکریت پسندی پوری طرح سے ختم نہیں ہوئی بلکہ اکا دکا وارداتیں جاری ہیں۔ مجاہدانہ سرگرمیوں کے حوالے سے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کشمیر میں مجاہدانہ سرگرمیاں کافی حد تک کم ہو رہی ہیں۔ لائن آف کنٹرول کے آر پار فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا اور ایک پاکستانی فوجی مارا بھی گیا تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کسی بھی فوجی کو اغوا کر کے مارا نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بار ہار سیزفائر کی خلاف ورزی ہوتی رہی ہے لیکن بھارت کی جانب سے صرف جواب ہی دیا جا رہا ہے۔ انتھونی نے خبردار کیا کہ سیزفائر کی خلاف ورزی سے پاکستان، بھارت مذاکراتی عمل خطرے میں پڑ سکتا ہے لہٰذا پاکستان سرحد پار موجود تمام تربیتی کیمپوں کو فوری طور پر بند کر دے کیونکہ یہ تربیتی کیمپ امن کیلئے بدستور خطرہ ہیں۔ انتھونی نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ ایک طرف پاکستان بھارت کے ساتھ پائیدار امن کے قیام کیلئے مذاکرات کی وکالت کر رہا ہے تو دوسری طرف کنٹرول لائن پر کئی برسوں سے جاری سیزفائر کی خلاف ورزی کرنے میں بھی پاکستانی فوج ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پر تعینات رینجرز کشمیر میں دراندازوں کو دھکیلنے کیلئے فائرنگ کا سہارا لے رہی ہے۔آن لائن کے مطابق بھارت نے کہا ہے وہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے تاہم مذاکرات کے لئے دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول درکار ہوگا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر مملکت برائے خارجہ امور پری نیت کنور نے لوک سبھا اجلاس میں ایک سوال کے جواب میں کہا بھارت سمجھتا ہے پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات کا حل باہمی مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے اور اس کے مفاد میں ہے تاہم مذاکراتی کی کامیابی اسی صورت ممکن ہے جب دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول دستیاب ہو۔ انہوں نے کہا پاکستان کو واضح پیغام دیا گیا ہے وہ ممبئی حملوں کے ملزمان کے خلاف شفاف ٹرائیل کر کے اعتماد سازی اور بات چیت کے لئے ماحول ساز گار بنائے۔