• news

سعودی عرب میں 3 ہزار پاکستانیوں کی حراست پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

اسلام آباد(ثناء نیوز) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے سعودی عرب کے شہر جدہ کے ایک حراستی مرکز میں مقیم پاکستانیوں کی حالت زار سے متعلق نوٹس لیتے وزارتِ خارجہ کے سیکرٹری سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس نے یہ نوٹس سعودی عرب میں مقیم علی خان کی ایک ای میل پر لیا ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اس ای میل میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر قیام پذیر تین ہزار سے زائد پاکستانیوں کو سعودی حکام نے گرفتار کر کے ملک واپس بھیجنے کے لئے جدہ میں واقع ایک مرکز میں رکھا ہوا ہے جہاں پر متعدد افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔ ای میل میں مزید کہا گیا ہے کہ وطن واپس بھیجنے کے لئے پاکستانی سفارت خانے نے کاغذات تیار کرنے ہیں لیکن سفارت خانے کے حکام اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چیف جسٹس نے وزارتِ خارجہ کے سیکرٹری سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں ایک ہفتے میں جامع رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔ رپورٹ جمع کروائے جانے کے بعد عدالت اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ سعودی عرب میں ویزا اور رہائشی پرمٹ ہونے کے باوجود اپنے کفیل کے سوا کسی اور جگہ کام کرنا غیرقانونی ہے اور ایسا کرنے والے کو دو برس تک قید اور ایک لاکھ سعودی ریال تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن