طالبان نے آئین سے متصادم راستہ اختیار کر رکھا ہے: آئینی ماہرین
لاہور (وقائع نگار خصوصی+خبر نگار) آئینی ماہرین نے مولانا سمیع الحق کے اس بیان کو حیران کن قرار دیا ہے کہ طالبان آئین کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہا کہ ملک خانہ جنگی کا شکار ہے تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے۔ مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے سے ہی آئین اور قانون کی پابندی ہو سکتی ہے۔ جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے چیئرمین محمد اظہر صدیق نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کا بیان حیران کن ہے۔ طالبان کی بیشتر سرگرمیاں آئین کے خلاف ہیں وہ خود کہتے ہیں کہ طالبان دستور پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔ پتہ نہیں مولانا سمیع الحق نے کس تناظر میں یہ بیان دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالحمید رانا نے کہا کہ ابھی تک تو طالبان نے آئین سے متصادم راستہ اختیار کر رکھا ہے۔ معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) نصیر اختر نے کہا ہے طالبان حق پر نہیں ہیں۔ ان سے بات چیت آئین کے مطابق ہو گی اگر آئین کے مطابق معاملات طے ہوں گے تو سمجھوتہ ہو گا اگر آئین کے مطابق نہ ہوا تو کبھی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ پاکستانی بہادر قوم ہیں۔ سرنڈر نہیں کریں گے۔ طالبان سے ڈائیلاگ کامیاب ہونے اور بات آگے بڑھنے کی توقعات نہیں ہیں۔ ابھی تو شروعات ہیں مگر ڈائیلاگ آگے چلنے کی امید بہت کم ہے۔ ڈائیلاگ کامیاب نہ ہوئے تو پھر آپریشن ہی آپشن ہو گا۔ وہ مولانا سمیع الحق کے بیان کہ طالبان حق پر ہیں اور پاکستانی آئین کی بالادستی کے لئے کام کر رہے ہیں پر تبصرہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا طالبان سے ڈائیلاگ کامیاب ہو جاتے تو اچھی بات ہو گی ورنہ آپریشن کی تیاری رکھنی چاہئے۔ انہوں نے کہا فاٹا سے غیر ملکیوں کو نکالنا ہو گا۔ ان کے رہنے سے علاقے میں فساد رہے گا۔ افغانستان سے امریکہ کے نکلنے کے بعد ہمیں فائدہ ہو گا۔ تحریک طالبان پاکستان کو پھر افغانستان سے مدد نہیں ملے گی۔